اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا جب کہ احتساب عدالت نے بھی توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت کی جس سلسلے میں نوازشریف کے وکلا امجد پرویز اور اعظم نذیرتارڑ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود اور افضل قریشی نے دلائل دیے۔
دوران سماعت اعظم نذیر تارڑ ے کہا کہ نواز شریف ٹرائل کورٹ میں اشتہاری تھے، اس میں وارنٹ معطل ہوگئے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ کے پاس وہ آرڈر ہے؟ اعظم نذیر نے بتایا کہ آرڈر ہوگیا ہے،وکلا ابھی احتساب عدالت سے آرہے ہیں ۔ بعد ازاں عدالت نے احتساب عدالت کے حکم کو مد نظر رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں گرفتار کرنے س روک دیا اور 24 اکتوبر تک ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
احتساب عدالت میں سماعت
اسلام آباد کی احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے نواز شریف کی توشہ خانہ کیس میں وارنٹ معطلی کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح اور نیب پراسیکیوٹرز عدالت میں پیش ہو ئے ۔
دوران سماعت وکیل صفائی قاضی مصباح نے کہا کہ نواز شریف کے وارنٹ معطلی پر کل درخواست دائر کی تھی، وہ عدالت پیش ہونا چاہتے ہیں اور 21 اکتوبر کو پاکستان آرہے ہیں لہٰذا ان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیں۔ اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ کیس نیب کورٹ 3 کا معاملہ ہے، اس پر وکیل نے بتایا کہ 24 اکتوبر کو آپ کی عدالت میں سماعت مقرر ہے، نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں۔ نواز شریف کے وکیل کے مؤقف پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم کے کیس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
جج نے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت دائر کی؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت دائر نہیں کی، توشہ خانہ کیس میں وارنٹ جاری ہوئے ہیں، فیصلہ نہیں ہوا تھا، اسحاق ڈار کے اسی نوعیت کے کیس میں وارنٹ معطل ہوئے تھے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ نواز شریف کی تازہ ترین طبی رپورٹ بھی ساتھ منسلک کردی ہے، وہ احتساب عدالت میں پیش ہوں گے، وارنٹ گرفتاری معطل ہونے پر ملزم عدالت پیش ہوتا ہے جب کہ نیب کی جانب سے نواز شریف کا کوئی وارنٹ گرفتاری نہیں، اس لیے وارنٹ معطل کردیں تاکہ عدالت آنے کا راستہ مل جائے۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف نے دو ریلیف مانگے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتے ہیں، نواز شریف آنا چاہتے ہیں تو وارنٹ 24 اکتوبر تک معطل کردیں۔
عدالت نے وکیل صفائی اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئےنواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے اور کہاکہ اگرنواز شریف 24 اکتوبر کو نہ آئے تو وارنٹ بحال ہو جائیں گے۔