وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ افغانستان ہمسایہ اور برادر ملک ہونےکا حق نہیں ادا کر رہا، افغانستان دوحہ معاہدے کی پاسداری بھی نہیں کر رہا۔ ٹوئٹر پر ایک بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں50 سے 60 لاکھ افغان شہریوں کو 40 سے 50 سال سے حقوق کے ساتھ پناہ میسر ہے لیکن اس کے برعکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ لیکن اب یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی، پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے وسائل بروئے کار لائےگا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی کوئٹہ گیریژن کے دورے کے موقع پرکہا تھا کہ مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ دہشت گرد کارروائیوں پر شدید تحفظات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دےگی اور عبوری حکومت حقیقی معنوں میں دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنائےگی۔
یاد رہےکہ فروری 2020 میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، اس معاہدے پر پہنچنے کے لیے پاکستان کا کردار کلیدی تھا، جس پر امریکا اور طالبان دونوں نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔