اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے وکیل اور سینئر قانون دان عرفان قادر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت پنجاب میں الیکشن کا امکان رد کردیا۔ نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عرفان قادر نے کہا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ تین رکنی بینچ کے فیصلے کے مطابق 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس فیصلے کا پابند نہیں ہے، یہ فیصلہ آئین کے خلاف ہے ۔ سینئر قانون دان کا کہنا تھا کہ یہ نہ آئین میں ہے نہ قانون میں کہ سپریم کورٹ الیکشن کی تاریخ دے، اس فیصلے کو کابینہ ہی نہیں ایک عام شہری بھی مسترد کرسکتا ہے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت تین ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہیے۔
لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھاکہ ہم جیسے وزیراعظم کودھکادیا جاتا ہے اورڈکیٹیٹرکوگلے لگایا جاتا ہے، مجھے گاڈ فادر اورسیسلین مافیا کہا گیا، دوہرے معیار سمجھ نہیں آرہے، پاکستان کے اندرحکومتیں اب کس طرح چلاکریں گی؟ جیسا پاکستان میں ہورہا ہے کیا جنوبی ایشیا یا دنیا کے دیگرممالک میں ایسا ہوتا ہے؟
ان کا کہنا تھاکہ کیا نظریہ ضرورت صرف ڈکٹیٹرز کےلیے ہوتا ہے؟ باربارمنتخب وزرائے اعظم کوچلتا کیا جاتا ہے، 3 ججز کا بینچ 4 ججز کے فیصلے کو نہیں مان رہا، یہ فیصلہ نہیں ون مین شو ہے، اس کیس کا فیصلہ 4 ججز کا پہلے ہی آ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تین ججز کے خلاف فیصلے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہیے، یہ فیصلہ ہی ان ججز کے خلاف چارج شیٹ ہے، انہوں نے آئین ری رائٹ کیا ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے چیف جسٹس پاکستان کا وزیراعظم، وزیردفاع، وزیرداخلہ، چیف الیکشن کمشنر اور پارلیمنٹ بن جائے، فل کورٹ کیوں نہیں بنائی گئی؟ تین ججزپر ہی اصرار کیوں؟
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ کہتے ہیں ہم ججز کا تحفظ کریں گے ، ایسے ججز کا تحفظ کریں گے تو ادارے کا کیا کریں گے؟ قوم کو آپ کیا باتیں سنا رہے ہیں، ہمیں یہ باتیں سمجھ نہیں آتیں، قوم کو کہتے ہیں کہ جاگے یہ پاکستان کو برباد کررہے ہیں، ہمارے فل کورٹ کے مطالبہ پر کیوں عمل نہیں کیا گیا؟ فل کورٹ بنانے میں کیا امرمانع تھا، اس سے پتاچلتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، دو ججز میرے خلاف ظالمانہ فیصلے کا حصہ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ کہتے ہیں یہ کالا فیصلہ تھا تو پھر کیا آپ نے اس کو سفید کیا؟ آپ انصاف پسند ہیں تو آپ کو یہ فل کورٹ بینچ بنانا چاہیے تھا، میں نے کہا تھا کہ اگر اس طرح کے فیصلے آئیں گے تو ڈالر 500 روپے کا ہوجائے گا، اس طرح کے فیصلے ہوں گے تو سبزی، دالیں اور سب کچھ مہنگا ہوگا، ان فیصلوں سے اصل سزا پاکستان کے عوام کو مل رہی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں الیکشن کے التوا سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور 14 مئی کو الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا جس میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔