سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ 17 دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 17 تاریخ کو لبرٹی چوک پر تحریک انصاف کا اجتماع ہوگا جہاں وہ دونوں اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے اعلان کریں گے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ان کے ارکان قومی اسمبلی ایوان میں جاکر دوبارہ استعفے دیں گے جس کے بعد 70 فیصد ملک الیکشن موڈ میں چلا جائے گا، عقل تو یہ کہتی ہے کہ اگر 70 فیصد ملک میں انتخابات کرانے ہیں تو بہتر ہے کہ عام انتخابات ہی کرادیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون کہتا ہےجیسے اسمبلی ختم ہوتی ہے 90 دن کے اندرالیکشن ہو لیکن ان چوروں کا مقصد اپنے کرپشن کیسز ختم کرانا ہے، پہلے پرویز مشرف اوراب جنرل باجوہ کی بدولت ان کی سلیٹ صاف ہوگی، سلیٹ صاف ہونے کے بعد یہ امید لگا کر بیٹھے ہیں کہ ملک کو لوٹنے کیلئے ان کا راؤنڈ تھری آئے گا، ان چوروں کوالیکشن کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں، ان کو ڈر ہے الیکشن ہارگئے توان کےکرپشن کیسز سامنے آجائیں گے، ان چوروں کا مفاد اور پاکستان کا مفاد مختلف ہے۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی 23 دسمبر کو تحلیل کیے جانے کا امکان
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی 23 دسمبر کو تحلیل کیے جانے کا امکان ہے۔ پی ٹی آئی کی سینیئر لیڈر شپ 23 مارچ سے پہلے انتخابات کی خواہاں ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ان چوروں کو این آر او ٹو دے کر پاک کیا جارہا ہے، جنرل باجوہ نے ان کو این آر او ٹو دیا ہے، سلیمان شہباز واپس آکر کہتا ہے کہ اس کے ساتھ کتنا ظلم ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ تاثر بنا ہوا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ہماری مدد کرے، میں کسی سے کوئی مدد نہیں مانگ رہا، چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب میں حکومت میں تھا جنرل باجوہ نے کہا تھا احتساب کو چھوڑ دیں معیشت پر دھیان دیں، باجوہ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے حوالے سے قانون سازی کے وقت کہا کہ اپوزیشن کو این آر او ٹو دے دو۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے پتا ہے کس نے مجھ پرحملہ کروایا، بطورسابق وزیراعظم خود پر حملے کی ایف آئی آر نہیں کٹواسکا، ہم مقبوضہ کشمیر میں برے حالات کی بات کرتے ہیں، یہاں کون سے انسانی حقوق ہیں؟
تحریک انصاف نے کہا کہ عدلیہ، فوج کو ملک کی فکر ہے تو خدا کا واسطہ ملک کو صاف اور شفاف الیکشن کی طرف لے جائیں، اس دلدل سے نکلنے کیلئے الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، اگرجلد الیکشن نہ ہوا توملک میں انتشارہوگا۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، آصف زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ میں ڈاکہ ڈالا، زرداری نے توشہ خانہ سے تین مہنگی گاڑیاں لیں، نواز شریف نےتوشہ خانہ سے ایک گاڑی لی، نواز شریف واپس آکر ڈرائی کلین ہوجائے گا، یہ امید لگا کر بیٹھے ہیں کہ ملک کو لوٹنےکیلئے ان کا راؤنڈ تھری آئے گا۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ عمران خان کو الیکشن کی تاریخ لے کر نہیں دے گی۔
نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا نے کہا کہ عمران خان کا اسٹیبشلمنٹ پر کوئی دباؤ نہیں ہے اور اب ان کا حکومت پر بھی کوئی دباؤ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان 17 دسمبر کو تاریخ نہ دیں بلکہ اسمبلیاں توڑیں، صوبائی اسمبلیوں پر انتخابات ہوجائیں گے، قومی اسمبلی سے استعفے دیے تو ضمنی انتخابات نہیں ہوں گے ۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو جو سہولتیں 2018 میں حاصل تھیں وہ اب حاصل نہیں ہونگیں، ہم پنجاب میں اکثریت حاصل کرلیں گے، پی ٹی آئی قومی اسمبلی سےاستعفیٰ دے کر بلیک میل کرناچاہتی ہے۔