اسلام آباد: پاکستان نے یوکرینی صدر ولودیمیر زیلینسکی کے اس بے بنیاد الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ پاکستانی شہری روس کے لیے یوکرین میں لڑ رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ زیلینسکی کو غلط معلومات دی گئی ہیں۔ جنہیں وہ ’’بھاری معاوضہ لینے والے کرائے کے فوجی‘‘ کہہ رہے ہیں، وہ دراصل افغانستان سے آنے والے تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں، نہ کہ ان ممالک کے شہری جن کا نام لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق افغانستان دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد منڈی بن چکا ہے۔ نام نہاد ’’خوارج‘‘ اور کرائے کے جنگجو، جن میں داعش خراسان اور دیگر انتہا پسند گروہوں کے افراد شامل ہیں، کھلے عام گھوم رہے ہیں۔ یہ جنگجو امریکی انخلا کے دوران افغانستان میں چھوڑی جانے والی جدید امریکی اسلحہ سے لیس ہیں۔ اب انہیں بھرتی کر کے ہزاروں میل دور کی جنگوں میں بھیجا جا رہا ہے، جن میں یوکرین بھی شامل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقات علی خان نے کہا، ’’پاکستانی اس جنگ کا حصہ نہیں ہیں اور اس کی کوئی شہادت موجود نہیں۔ ہم اس معاملے پر کیف سے وضاحت طلب کریں گے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ جنگجو ہمارے مغربی بارڈر کے اُس پار افغانستان میں موجود دہشت گرد نیٹ ورکس سے آتے ہیں۔‘‘
پاکستان نے روس-یوکرین تنازع پر ابتدا سے غیر جانبدار پالیسی اپنائی ہے اور ہمیشہ مذاکرات و سفارت کاری پر زور دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اس جنگی بیانیے میں گھسیٹنے کی کوشش ایک پروپیگنڈا مہم ہے تاکہ ان غیر ملکی جنگجوؤں کے اصل مرکز — افغانستان، جو دنیا کو دہشت گرد اور بدامنی برآمد کر رہا ہے — پر سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
افغان جنگجو برسوں سے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور اب یورپ تک اپنی ’’خدمات‘‘ بیچتے آئے ہیں۔ یوکرین کی جنگ نے ان کے اس خونی کاروبار کے لیے ایک نئی منڈی کھول دی ہے۔