پاک افغان کےحکام کے درمیان ویزہ پالیسی سے متعلق مذاکرات ناکام ہوگئے
ذرائع کے مطابق طورخم سرحد پر پاک افغان حکومتوں کے درمیان ویزہ پالیسی اور سرحد کھولنے کے معاملات میں مذاکرات کامیاب نہیں رہے۔ اس بنا پر، طورخم سرحد پر تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوئیں اور اس معاملے میں چوتھے روز تک معطل رہی ہے۔
افغان حکومت نے اجلاس میں ایک مطالبہ کیا ہے کہ بارڈر پر ڈرائیورز کے لئے ویزہ پالیسی کو عارضی طور پر ختم کیا جائے۔ انہوں نے ذرا سا وقت میں ڈرائیورز کیلئے سفری دستاویزات مکمل کرنا ممکن نہیں ہو سکتا اور اس لئے ڈرائیورز کو ویزہ سے مستثنی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری طرف، پاکستانی حکومت نے بتایا کہ ویزہ پالیسی کا نافذ بارڈر منیجمنٹ کے تحت ہو رہا ہے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ افغان حکومت کی مطالبات کو اعلیٰ حکومت کیساتھ شئیر کیا جائے گا۔
پاکستانی حکومت نے کہا ہے کہ نیا نظام ملنے تک کسی کو بھی بارڈر کراس کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی بغیر ویزے کے۔ جبکہ طورخم بارڈر پر سیکنڑوں گاڑیاں جمع ہیں اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ان گاڑیوں میں موجود کروڑوں روپے کی مال اشیاء کے نقصان کا خدشہ ہے، جس سے ٹرانسپورٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے۔ بارڈر حکومت کے مطابق، بغیر ویزے کے بارڈر کراس کرنے پر پابندی برقرار ہے جبکہ ڈرائیورز کی طرف سے ویزہ سے مستثنی قرار دینے اور بارڈر کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔بارڈر حکومت نے بتایا ہے کہ طورخم سرحد پر پیدل آمد ورفت بحال ہو چکی ہے اور قبل ازیں ڈرائیورز اور ٹرانسپورٹرز کو دو ماہ کی مہلت دی گئی تھی تاکہ وہ سفری دستاویزات مکمل کر سکیں۔ مہلت ختم ہونے کے بعد، بارڈر پر فیصلہ لاگو کیا گیا ہے