پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان شراکت اقتدار کا فارمولا طے پاگیا، پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہوگی
اسحاق ڈار کی اسلام آباد میں واقع رہائش گاہ پر بلاول بھٹو کی قیادت میں پی پی وفد سے مسلم لیگ ن کے حکومت سازی کے حوالے سے کامیاب مذاکرات ہوئے۔مذاکرات میں ن لیگ اور پی پی کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین اور صدر ن لیگ شہباز شریف جبکہ بلاول بھٹو نے بھی شرکت کی۔ دیگر اراکین میں اسحاق ڈار ، مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ اور احسن اقبال بھی موجود تھے۔اجلاس میں دونوں جماعتوں نے عوامی ریلیف اور توقعات پر پورا اترنے کا عزم کیا جبکہ اختتام پر دعائے خیر بھی کروائی گئی۔دونوں جماعتوں نے شرائط تسلیم کر کے شراکت اقتدار کا معاہدہ طے کیا۔
جس کے مطابق صدر مملکت کا عہدہ پیپلزپارٹی کے پاس ہوگا جبکہ وفاق میں ن لیگ کا وزیر اعظم ہوگا۔اسپیکر قومی اسمبلی ن لیگ جبکہ سینٹ چیئرمین پیپلزپارٹی سے ہوگا۔ چاروں صوبوں کے گورنرز کے حوالے سے بھی دونوں جماعتوں میں بات چیت طے ہوگئی۔سندھ اور بلوچستان میں ن لیگ جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی کا گورنر ہوگا۔معاہدے کے تحت دونوں جماعتیں بلوچستان میں مخلوط حکومت قائم کریں گی۔ حکومت عرصے کا آدھا وقت ن لیگ جبکہ آدھا وقت وزیراعلی پیپلزپارٹی کا ہوگا۔پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی وزارت لے گی البتہ وزارت عظمی کیلئے شہباز شریف کو ووٹ دے گی۔خیال رہے مسلم لیگ ن 79نشستوں کیساتھ سب سے بڑی اور پی پی 54نشستوں کیساتھ دوسری بڑی جماعت ہے ۔ آئین کے مطابق 29فروری تک قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا ہوتا ہے جس کے بعد نئے وزیراعظم کے لیے ووٹنگ ہوگی۔