ٹائٹینک کو دیکھنے کی مہم ٹائٹین آبدوز حادثے کے باوجود جاری رہنی چاہیے ہے
ٹائٹین آبدوز میں ہلاک ہونے والے شخص کی بیٹی کے مطابق ٹائٹینک کے ملبے کو اس حادثے کے باوجود دیکھنے کی مہم جاری رکھنی چاہیے۔ان چار افراد میں سے گہرے سمندر میں جانے کے شوقین پال ہنری نارجیولٹ ایک تھے جو’اوشین گیٹ‘ آبدوز پھٹنے سے گزشتہ سال المناک طور پر ہلاک ہوئے تھے۔ یہ تمام افراد ٹائٹین آبدوز میں بیٹھ کر ٹائی ٹینک کے ملبے کو قریب سے دیکھنے کے لیے گئے تھے۔ان کی بیٹی تاہم ، سیڈونی نرجیولٹ کا خیال ہے کہ ان کے والد کی بدقسمتی کے باوجود ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے جانے کی مہم کو جاری رہنا چاہیے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، 40 سالہ سڈونی نے بتایا کہ کوئی بھی مذکورہ آبدوز بنانے والے اوشین گیٹ کمپنی سے اس تباہ کن واقعے کے بعد ان کے پاس نہیں آیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ اس بات پر غصہ ہیں کہ کسی نے بھی کمپنی کی طرف سے والد کی موت پر اظہار ہمدردی کے لیے ان سے رابطہ نہیں کیا۔اپنے والد کی موت کے باوجود تاہم ، سیڈونی کا خیال ہے کہ ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے مستقبل کی مہمات کو آگے بڑھنا چاہیے۔یادرہے کہ جون میں گزشتہ سال مشہور زمانہ جہاز ٹائیٹنک کے ملبے کا قریب سے نظارہ کرنے کے لیے ٹائٹین آبدوز میں چار افراد سوار ہو کر اس مہم جوئی پر نکلے تھے۔ایک دھماکے سے یہ آبدوز تباہ ہو گیا تھا اور اس میں سوار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ چند دن بعد دھماکے کےتباہ شدہ ٹائٹین کا ملبہ ساحل پر ملا جس میں بظاہر انسانی باقیات موجود تھیں۔