مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں شدید گرمی کی وجہ سے 920 سے زائد حجاج کرام جاں بحق ہوگئے جن میں 600 سے زائد کا تعلق مصر سے تھا۔
وزارت مذہبی امور نے 35 پاکستانی حجاج کے انتقال کی بھی تصدیق کردی ہے۔ڈی جی پاکستان حج مشن عبدالوہاب سومرو کے مطابق 20 پاکستانیوں کی اموات مکہ میں، 6 مدینہ میں ، 4 منی میں، 3 عرفات میں اور 2 مزدلفہ میں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ رواں سال حج کے دوران پاکستانیوں کی شرح اموات گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہی، جاں بحق پاکستانیوں کی تدفین مکہ کے الشرائع قبرستان اور جنت البقیع میں کی گئی۔ عبدالوہاب نے مزید کہا کہ عازمین کو بے یارو مددگار چھوڑنے کے سوشل میڈیا پر الزامات بے بنیاد ہیں، ہم سعودی حکومت کی معلومات پر بھروسہ اور بعدازاں خود بھی تصدیق کرتے ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں سے کئی مصری شہری غیر رجسٹرڈ بھی تھے ، ایک سفارتکار نے بتایا کہ جاں بحق حاجیوں میں 68 بھارتی شہری بھی شامل ہیں۔ باقی عازمین کا تعلق انڈونیشیا، ایران، سینیگال، تیونس ،عراق اور دیگر ممالک سے تھا۔
دوسری جانب سعودی سفارت خانے کے بیان کے مطابق رواں برس حج کے دوران انتقال کرنے والے عازمین کی اکثریت کے پاس حج کرنے کا اجازت نامہ نہیں تھا۔یہ لوگ سیاحتی ویزے پر آئے تھے اور حج کا اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا اس وجہ سے کسی کمپنی یا ادارے کی فراہم کردہ رہائش، کھانا، نقل و حمل کی سہولیات حاصل نہ کرسکے۔
بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ یہ زائرین تیز دھوپ میں مقدس شہروں میں طویل فاصلہ پیدل طے کرتے رہے۔ جو پیدل چلنے والوں کے لیے مختص نہیں کیے گئے تھے، اور یہ حالات بہت سے لوگوں کی موت کا باعث بنے۔سعودی عرب نے حجاج کی اموات کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں،اگرچہ صرف اتوار کو ہی گرمی سے تھکن کے 2,700 سے زیادہ واقعات رپورٹ کیے گئے تھے۔