دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جو اپنے شہریوں کو غیر ملکی موسیقی سننے پر موت کی سزا دیتا ہے۔ شمالی کوریا ایسا ملک ہے جہاں دلہنوں کے سفید گاؤن پہننے اور غیر ملکی گانا سننے پر پھانسی کی سزا دی جاتی ہے۔ اگرچہ شمالی کوریا کی حکومت ایسی کسی قانون سے انکار کرتی ہے مگر بین الاقوامی میڈیا کچھ اور ہی کہانی سناتا ہے۔
شمالی کوریا میں سخت ترین اور عجیب و غریب قوانین نافذ ہیں، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان جنوبی کوریا کو بدترین دشمن سمجھتے ہیں، ناپسندیدگی کا یہ عالم ہے کہ کم جونگ جنوبی کوریا کی کوئی بھی چیز یا روایت اپنے ملک میں پسند نہیں کرتے۔
جنوبی کوریا میں دلہنیں شادیوں کے دوران سفید گاؤن پہنتی ہیں، یہ ان کی ثقافت کا لازمی حصہ ہے۔ وہاں کا فیشن دیکھ کر شمالی کوریا کی لڑکیوں نے بھی سفید گاؤن پہننا شروع کر دیا تو کم جونگ ان اتنے غصے میں آگئے کہ انہوں نے سکیورٹی فورسز کو حکم دیا کہ اگر کوئی ایسا کرتے ہوئے نظر آئے تو اسے سزا دی جائے۔ چنانچہ فوجی شادی والے گھروں میں داخل ہوتی ہیں اور وہاں چیک کرتے ہیں کہ کسی نے جنوبی کوریا کے لباس تو نہیں پہن رکھے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی جنوبی کوریا کے گانے سنتا ہوا ثابت ہو جائے تو اسے سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق چند روز قبل ایک 22 سالہ نوجوان کو اس لیے پھانسی دے دی گئی تھی کہ اس نے جنوبی کوریا کی موسیقی سننے اور جنوبی کورین فلموں کی سی ڈیز فروخت کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ بعد میں شمالی کوریا نے اسے من گھڑت رپورٹ قرار دیا۔ یاد رہے کہ 2020 میں شمالی کوریا نے ایک قانون بنایا تھا جس میں جنوبی کوریا کی فلمیں دیکھنے یا سی ڈیز تقسیم کرنے پر سزائے موت کا اعلان کیا گیا تھا۔