اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔دوسرے ملکوں کو تبصروں سے گریز کرنا چاہییے۔ پاکستان اپنے اندرونی مسائل خود حل کرسکتا ہے۔
دفترخارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بنوں چھاؤنی پر تحریک طالبان پاکستان کے حملے کے بارے میں اپنے شدید تحفظات افغان عبوری حکومت کو پہنچا دئیے ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے لئے افغان سرزمین کا استعمال قابلِ تشویش ہے۔ افغان حکومت کے ساتھ صاف بات چیت کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ حافظ گل بہادر گروپ کے خلاف موثر اور فوری کارروائی کریں۔ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ہشت گرد گروپس اور حملہ آوروں کے خلاف انٹیلیجنس شئیر کی ہے۔ ہم گزشتہ کئی ماہ سے افغانستان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے امیگریشن قوانین واضح ہیں خلاف ورزی کرنے والے کو نکالا جاتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں 44 ہزار افغان شہری تیسرے ملک کے جانے کے لیے انتظار کررہے ہیں۔
ممتاز زہرابلوچ نے کہا کہ پاکستان 9 محرم کو امام بارگاہ علی ابنِ ابی طالب مسقط پر حملے کی مذمت کرتا ہے۔ یہ دہشت گردی کا بہیمانہ واقعہ ہے اور ہم اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس واقعے سے دہشت گردی کے خلاف مل کر مقابلہ کرنے کی اہمیت پتہ چلتی ہے۔ پاکستان فلسطینی مہاجرین کیمپوں پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتا ہے۔ خان یونس مہاجر کیمپ حملے میں 19 فلسطینیوں کی شہادت اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان سری نگر محرم کے جلوس کے شرکاء کی گرفتاریوں کی مذمت اور گرفتار عزاداروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ پاکستان کشمیریوں کے لیے اپنی سیاسی اور اخلاقی مدد جاری رکھے گا۔