ضلع کرم : (تحسین اللہ تاثیر) پشاور پاراچنار مین شاہراہ مسلسل بیس روز سے بند ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ سڑک کی بندش کی وجہ سے علاقے میں اشیائے خوردونوش، تیل اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
علاج کی عدم دستیابی کے باعث ایک اور ننھی بچی دم توڑ گئی ہے۔ ہسپتال کے ذرائع کے مطابق 20 دن کے اندر جانبحق ہونے والوں کی تعداد 13 تک پہنچ گئی۔ علاج کے لیے پشاور منتقل نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی جانیں خطرے میں ہیں، جس پر مقامی لوگوں میں بے چینی اور غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
اسی صورتحال کے باعث ایندھن کی کمی کی وجہ سے تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔ ، جس کی وجہ سے طلبہ کو اپنی تعلیم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مزید برآں، گزشتہ ایک ماہ سے تھری جی اور فور جی سروسز بھی بند ہیں، جس سے طلبہ آن لائن کلاسز میں حصہ لینے سے قاصر ہیں۔
شہریوں کی مشکلات کے خلاف، سماجی راہنما میر افضل خان کی قیادت میں لوگوں نے مین روڈ کی بندش کے خلاف دھرنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک راستے کھل نہیں جاتے۔ اس دھرنے کا مقصد حکومت کی توجہ حاصل کرنا اور متاثرہ عوام کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔
ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ نے سڑک بندش کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ 12 اکتوبر کو کانوائی میں شامل مسافر گاڑیوں پر حملے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر راستے بند کیے گئے ۔ سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ضلع کوہاٹ سے آنے والے امن جرگے نے عمائدین سے مذاکرات شروع کیے ہیں، تاکہ علاقے میں قیام امن کو یقینی بنایا جا سکے۔