طالبانی دور میں افغانستان غربت و بے روزگاری کی گہری کھائی میں جا گرا۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار کے بعد غربت، بے روزگاری اور دہشت گردی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔
بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق افغان عوام بالخصوص خواتین اور بچے شدید غربت اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔ افغان عوام کے لیے ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو چکا ہے۔
ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان کی نصف آبادی غربت کا شکار ہے۔ پچیس فیصد افراد شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان کی ایک تہائی آبادی کو فوری غذائی امداد کی ضرورت ہے۔ پچھلے سال کمزور اقتصادی حالات اور غذائی قلت کے باعث پندرہ اعشاریہ آٹھ ملین افراد متاثر ہوئے۔ رپورٹس کے مطابق طالبان کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان میں چائلڈ لیبر میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
غریب عوام کے نام پر آنے والی بیرونی امداد بھی طالبان کے قبضے میں چلی جاتی ہے جس سے عوام کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ طالبان حکومت کو چاہیے کہ امریکہ اور ساری دنیا سے حاصل کی گئی امدادی رقوم افغان عوام کی غربت دور کرنے پر صرف کرے نہ کہ خطے میں دہشت گردی کے فروغ میں خرچ کرے۔