واکنگ بارڈرز کے مطابق افریقی ملک موریطانیہ سے غیرقانونی طور پر سپین جانے کی کوشش میں تارکین وطن کی کشتی خوفناک حادثے کا شکار ہو گئی جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں ۔
واکنگ بارڈرز کے مطابق بدقسمت کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی شامل تھے۔ مراکشی حکام نے کشتی سے 36 افراد کو بچا لیا۔
یہ تارکین وطن ان ہزاروں افراد کا حصہ تھے جو بحر اوقیانوس کے خطرناک راستے سے کینری جزائر پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ کشتی کئی دنوں تک لاپتہ رہی، اور متعلقہ حکام کو تاخیر سے اطلاع دی گئی۔ غیر سرکاری تنظیم الارم فون، جو سمندر میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کی مدد کرتی ہے، نے بھی 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس سے رابطہ کیا تھا، لیکن اس وقت کشتی کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
کشتی حادثے میں جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے۔اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔
واقعے میں بچ جانے والے ایک پاکستانی نے فون پر اپنے اہلخانہ کو بتایا کہ جب کشتی سمندر میں کھڑی تھی تو شدید سردی کے باعث کچھ لوگ بیمار ہوگئے تھے اور کشتی میں راشن بھی کم تھا، ایسے میں انسانی اسمگلروں نے بیمار افراد کو زبردستی سمندر میں پھینک دیا اور کچھ لوگوں کو تشدد کرکے قتل بھی کیا۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو اسپین کے لیے روانہ ہوئی تھی، انسانی اسمگلروں نے مزید پیسوں کا مطالبہ کیا تھا اور انسانی اسمگلروں نے 8 روز تک کشتی سمندر میں ہی کھڑی رکھی۔ ذرائع کے مطابق انسانی اسمگلرز تمام افراد کو موریطانیہ کے ویزوں پر لےکرگئے تھے، موریطانیہ میں ان افراد کو ایک سیف ہاؤس میں رکھا گیا تھا۔