دبئی ورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے سمٹ کےکامیاب انعقاد پرشیخ محمد بن زاید النہیان اورشیخ محمد بن راشد المکتوم کی قیادت کی تعریف کی ۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب غزہ المناک تنازع کے اثرات سے نکلنے کی کوشش کررہا ہے،آزاد فلسطین کا دارالحکومت القدس شریف ہے، غزہ میں نسل کشی پر مبنی آپریشن کیا گیا ۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ غزہ آپریشن میں 50 ہزار فلسطینی شہید ہوئے، مسئلہ فلسطین کا حل اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق ہونا چاہیے، پائیدار منصفانہ امن صرف دو ریاسی مسئلے کے حل سے ممکن ہے،1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دبئی مستقبل کا معاشی مرکز ہے، اڑان پاکستان معاشی ترقی کی طرح اہم قدم ہے، شمسی توانائی کے فروغ کیلئے ٹیکسز میں کمی لا رہے ہیں، مہنگائی کی شرح کم ہو کر 2.4 کی سطح پر آگئی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 2030ء تک توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرے گا، پالیسی ریٹ 12فیصد تک آگیا ہے، سات دہائی میں پاکستانیوں نے بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا ہے ۔
محمد شہباز شریف نے کہا کہ توانائی و انفرااسٹرکچر، قومی اقتصادی ٹرانسفارمیشن کے بنیادی جزو ہیں، جوہری، ہوا، پانی اور شمسی توانائی کے منصوبوں کو فروغ دے رہے ہیں، پن بجلی منصوبوں سے مزید 13 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش میں اضافہ کریں گے ۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف اور یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے درمیان ابو ظہبی میں ملاقات ہوئی جس میں اقتصادی، تجارتی اور ترقی و دیگر شعبوں میں دونوں ممالک کے مابین موجود اشتراک و تعاون پر تفصیلی گفتگو کی گئی ۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا ابوظہبی میں شیخ محمد بن زید النہیان نے استقبال کیا،اس موقع پر ملاقات میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر بھی شریک تھے ۔
وزیراعظم کی کویت کے ہم منصب اور سری لنکا کے صدر سمیت دیگر عالمی زہنماوں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں جس میں دوطرفہ تعلقات اور دیگر اہم امور پر گفتگو ہوئی ہے ۔