پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک نیا اور اہم باب کھل گیا ہے۔ 1971 میں دونوں ممالک کی علیحدگی کے بعد پہلی بار سرکاری سطح پر براہ راست تجارتی تعلقات کو بحال کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کے عبوری حکومت کے قیام کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری دیکھنے کو ملی، جس کے نتیجے میں پاکستان نے بنگلہ دیش کے ساتھ تجارتی تعلقات میں اضافے کی طرف اہم قدم اٹھایا ہے۔
پاکستان کی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے بنگلہ دیش کو 50 ہزار ٹن چاول کی برآمد کا معاہدہ فروری کے آغاز میں طے کیا۔ اس معاہدے کے تحت چاول کی برآمد دو مراحل میں کی جائے گی، جس میں پہلی کھیپ 25 ہزار ٹن پر مشتمل ہوگی اور مارچ کے اوائل میں روانہ کی جائے گی۔ بنگلہ دیش نے پاکستان سے چاول کی خریداری کا یہ معاہدہ اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی غرض سے کیا ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سمندری تجارتی تعلقات میں بھی ایک تاریخی پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے۔ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کا جہاز پہلی بار بنگلہ دیشی بندرگاہ پر سرکاری کارگو لے کر لنگر انداز ہوگا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سمندری راستوں کی بحالی کی راہ ہموار ہوگی۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی سے جنوبی ایشیا میں اقتصادی ترقی کی نئی راہیں کھلنے کی امید ہے۔ دونوں ممالک کی عوام نے اس تجارتی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت میں مزید اضافہ ہوگا۔ پاکستانی چاول کی برآمد سے بنگلہ دیش میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
اس اہم پیش رفت کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی دونوں ممالک کے اقتصادی تعاون میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی اور خطے میں معاشی استحکام کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔