طورخم سرحدی گزرگاہ آج نویں روز بھی بند ہے، جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں اور پیدل آمدورفت معطل ہیں۔ بارڈر ذرائع کے مطابق اس بندش کے نتیجے میں سینکڑوں مسافر اور تاجروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
پیر کے دن پاک افغان بارڈر طورخم زیرو پوائنٹ پر دونوں ممالک کے درمیان پہلا میٹنگ سیشن بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا تھا۔ اس اجلاس کا مقصد سرحدی معاملات اور تجارتی روابط کو بہتر بنانا تھا، تاہم، مذاکرات میں کسی معاہدے کی عدم موجودگی نے سرحد پر مزید کشیدگی پیدا کی۔ ذرائع کے مطابق، بارڈر کی بندش کا آغاز اس وقت ہوا جب افغان فورسز نے سرحد کے متنازعہ حدود میں چیک پوسٹ کی تعمیر شروع کر دی تھی۔ پاکستانی فورسز نے افغان فورسز کو اس تعمیراتی کام سے روک دیا، جس کے بعد دونوں فورسز کے درمیان حالات کشیدہ ہو گئے۔
بارڈر کی بندش کے باعث سینکڑوں مسافر دونوں طرف پھنسے ہوئے ہیں اور شدید سردی اور بارش میں آچکے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق، یہ مسافر کئی دنوں سے سرد موسم اور بارش کی شدت میں اپنی منزل کی طرف جانے کے منتظر ہیں۔ ان حالات میں، قبائل کے نوجوانوں نے پھنسے ہوئے مسافروں کو پناہ دی اور ان کی خدمت کی۔ ان نوجوانوں کی مدد سے مسافروں کو کم از کم تھوڑی سی سکونت حاصل ہوئی، لیکن یہ صورتحال مسلسل تکالیف کا سبب بنی ہوئی ہے۔
سرحد کی بندش کے باعث تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو چکی ہیں۔ کاروباری ذرائع کے مطابق، اس بندش سے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ سبزیاں اور پھل جو گاڑیوں میں لائے گئے تھے، ان کے خراب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ سرحد بند ہونے سے ان اشیاء کو مارکیٹ تک پہنچانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
بارڈر ذرائع کے مطابق، آج اس بات کا قوی امکان ہے کہ سرحد کھول دی جائے گی، جس سے مسافروں اور تاجروں کو مشکلات سے نجات ملے گی۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ سرحد کب کھلے گی اور اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں اور آمدورفت معمول پر آئیں گی یا نہیں۔
طورخم سرحدی گزرگاہ کی بندش نے کئی مشکلات پیدا کر دی ہیں، جس میں مسافروں کی مشکلات اور تاجروں کے معاشی نقصانات شامل ہیں۔ دونوں ممالک کی فورسز کے درمیان کشیدہ حالات کے باعث سرحد پر تجارتی سرگرمیاں اور آمدورفت روک دی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ تاہم، بارڈر کھولنے کی امید ابھی بھی موجود ہے، جس سے صورتحال میں بہتری آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔