افغانستان کی سرزمین پر بگرام ایئر بیس کی تاریخ ایک ایسا باب ہے جو سلطنتوں کی آمدورفت، جنگیں اور جغرافیائی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ ایئر بیس، جو کابل سے تقریباً 40 کلومیٹر شمال میں واقع ہے، قدیم زمانے سے ہی تجارتی اور فوجی راستوں کا مرکز رہا ہے۔ قدیم کُشانی سلطنت کا دارالحکومت ہونے کی وجہ سے یہ سلک روڈ کا اہم مقام تھا، جہاں بدھ مت اور دیگر ثقافتیں پروان چڑھیں۔ بیسویں صدی میں، سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں اسے جدید بنایا، اور 1979 سے 1989 تک افغانی مجاہدین کے خلاف جنگ کا مرکز بنا رہا۔ سوویت فوج کی 108ویں موٹر رائفل ڈویژن اور 345ویں گارڈز ایئربیورن رجمنٹ یہاں مقیم تھیں، جہاں سے لاکھوں ٹن سامان اور ہزاروں حملے کیے گئے۔ سوویت واپسی کے بعد، یہ افغان سول وار کا میدان بنا، جب تک 2001 میں امریکہ نے 9/11 حملوں کے بعد اسے قبضہ نہ کر لیا۔
امریکی دور میں بگرام افغانستان کا سب سے بڑا فوجی اڈہ بن گیا۔ 455ویں ایئر ایکسپیڈیشنری ونگ کے زیرِ نگرانی، یہاں 100,000 سے زائد فوجی، بڑے ہسپتال، تین آپریشن تھیٹرز، جیل اور 3,000 میٹر لمبی کنکریٹ رن وے تھی۔ یہاں سے طالبان اور القاعدہ کے خلاف آپریشنز چلائے گئے، جبکہ CIA کا "بلیک سائٹ” ڈیٹینشن سینٹر بھی قائم ہوا، جہاں تشدد اور ٹارچر کے الزامات لگے—جو بعد میں صدر اوباما نے تسلیم کیا۔ 2012 تک یہ 30 مربع میل پر پھیلا ہوا تھا، جہاں 7,000 سے زائد فوجی رہتے تھے۔ تاہم، 2021 میں امریکی واپسی کے دوران، بائیڈن انتظامیہ نے اسے راتوں رات خالی کر دیا، بغیر افغانی فورسز کو اطلاع دیے۔ نتیجتاً، طالبان نے اسے قبضہ کر لیا اور جیل سے ہزاروں قیدی، بشمول داعش اور القاعدہ کے ارکان، کو رہا کر دیا—جن میں سے ایک نے کابل ایئرپورٹ کے حملے میں 182 افراد کو ہلاک کیا۔ آج بگرام امارت اسلامیہ کے کنٹرول میں ہے، جہاں طالبان فوجی پریڈز اور تعمیر نو کی کوششیں کر رہے ہیں، مگر سرگرمی کم ہے۔
حال ہی میں، 18 ستمبر 2025 کو لندن میں برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے ساتھ پریس کانفرنس میں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام کو واپس لینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ٹرمپ، جو دوسری بار منتخب ہوئے ہیں، نے کہا: "ہم بگرام واپس لے رہے ہیں، کیونکہ یہ دنیا کا سب سے بڑا ایئر بیس ہے۔ ہم نے اسے مفت دے دیا، اب واپس لے رہے ہیں کیونکہ انہیں ہماری ضرورت ہے۔” انہوں نے بائیڈن کی 2021 واپسی کو "کل دیساسٹر” قرار دیا اور کہا کہ ان کا پرانا پلان تھا کہ افغانستان چھوڑیں گے مگر بگرام رکھیں گے—خاص طور پر چین کی وجہ سے، جو "ایک گھنٹے دور” اس کی نیوکلیئر سائٹس سے ہے۔ ٹرمپ نے 20 ستمبر کو ٹروتھ سوشل پر لکھا: "اگر افغانستان بگرام واپس نہ دیا تو بری چیزیں ہوں گی!” یہ بیان چین کی فوجی توسیع اور افغانی دہشت گردی کی روک تھام سے جڑا ہے، جہاں امریکی حکام طالبان سے بات چیت کر رہے ہیں—جیسا کہ خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر اور زلمی خلیل زاد نے 13 ستمبر کو وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات یرغمالوں، شہریوں اور سرمایہ کاری پر تھی، مگر بگرام کا ذکر بھی ہوا۔
اس بیان پر امارت اسلامیہ کی جانب سے فوری ردعمل آیا۔ 19 ستمبر کو، وزیر خارجہ امیر خان متقی نے سختی سے کہا: "اگر امریکہ ہمارے ساتھ تعلقات قائم کرے یا ہمیں تسلیم کرے، اور اس کے بدلے میں بگرام مانگے تو یہ ممکن نہیں۔ وہ چاہے پورے افغانستان کو دوبارہ از سر نو تعمیر کرے، پھر بھی بگرام کی ایک انچ زمین بھی کسی کو نہیں دی جائے گی۔ یہ امارتِ اسلامیہ کا موقف ہے۔” یہ بیان طالبان میڈیا ہریعت ریڈیو اور سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے، جو قطر کے معاہدے (2020) کی یاد دلاتا ہے جہاں امریکی فوجی موجودگی مسترد ہوئی تھی۔ متقی کی یہ پوزیشن افغانی تاریخ کی جڑوں سے جڑی ہے: "افغانیوں نے کبھی کسی کی فوجی موجودگی قبول نہ کی۔” دیگر طالبان عہدیداروں، جیسے نائب وزیر مہاجر فراہی نے شاعری سے رد کیا: "جو پہلے ہم سے سر ٹکرا چکے، ان کا دماغ ابھی پرسکون نہیں۔ بگرام، افغانستان!” طالبان نے سیاسی اور معاشی تعلقات کی دعوت دی مگر فوجی بنیادوں کو مسترد کر دیا۔
یہ تصادم افغانستان کی خودمختاری اور عالمی جیو پولیٹکس کا آئینہ ہے۔ ٹرمپ کی خواہش چین کی روک تھام اور دہشت گردی کے خلاف ہے، جبکہ طالبان اسے نوآبادیاتی مداخلت سمجھتے ہیں۔ بگرام کی واپسی نہ صرف فوجی واپسی کا خطرہ رکھتی ہے بلکہ علاقائی توازن کو تبدیل کر سکتی ہے۔
اتوار, ستمبر 21, 2025
بریکنگ نیوز
- باگرام ایئر بیس: امارت اسلامیہ کا موقف اور امریکی خواہشات کا تصادم
- ٹرمپ کی ایچ-ون بی ویزا پالیسی، بھارت کی معیشت اور خارجہ پالیسی پر گہرا اثر
- پاکستان-سعودی دفاعی اتحاد، ایک نئی عہد کی بنیاد
- پاکستان کی تاریخی فتح "بنیانِ مرصوص” اور خطے میں امن کی راہ
- لاپتا یا دہشتگرد گروہ میں شامل رشتے دار کی اطلاع نہ دینے پر کارروائی ہوگی
- پاکستان اور چین کا اشتراک زرعی تعلیمی اور سبز ترقیاتی منصوبوں میں نئی پیشرفت
- فتنہ الہندوستان کا دہشت گرد اور جعفر ایکسپریس حملے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں ہلاک
- ایشیا کپ کے آخری گروپ میچ میں بھارت نے عمان کو 21 رنز سے شکست دیدی