نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر نیویارک میں عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کیں، جن میں علاقائی صورتحال، دوطرفہ تعلقات اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے گلف کوآپریشن کونسل (جی سی سی) کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البدایوی سے ملاقات میں پاکستان اور جی سی سی کے مابین تعلقات کی اہمیت اجاگر کی اور رکن ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ دونوں فریقین ادارہ جاتی روابط کو وسعت دینے اور مشترکہ اقدامات کے ذریعے تعاون بڑھائیں گے۔
اس سے قبل نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی شام کے صدر احمد الشارع سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر بات چیت ہوئی۔ اسحاق ڈار نے شام کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان شام کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند سے بھی اسحاق ڈار نے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، تجارت اور اقتصادی تعاون پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ دونوں ممالک نے باہمی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور انہیں مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں اسحاق ڈار نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام ممالک جنہوں نے تاحال فلسطین کو بطور خودمختار ریاست تسلیم نہیں کیا، وہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فلسطین کو تسلیم کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اُن چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے 1988 میں فلسطینی ریاست کو آزادی کے اعلان کے فوری بعد تسلیم کر لیا تھا، اور فلسطینی عوام کو ریاستی شناخت دینا ان کا قانونی حق ہے۔
اسحاق ڈار نے اس موقع پر فرانس اور سعودی عرب کے اشتراک سے منعقدہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر اعلیٰ سطحی کانفرنس میں بھی شرکت کی، جہاں انہوں نے فلسطینی ریاست کے حق میں پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کیا۔