پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں کی گئیں 2022 کی ترامیم کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیدیا ۔
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ہونے والی ترامیم کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ جاری کر دیا ۔
پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس فرح جمشید نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ۔
فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترامیم کرکے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کم کیے گئے، ترامیم سے اراضی کا کنٹرول اور ماسٹر پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ وغیرہ سے متعلق اختیارات بھی لوکل کونسلرز سے لے لیے گئے تھے ۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ 2022 میں صوبے میں بلدیاتی انتخابات ہوئے، نمائندوں نے حلف اٹھایا تو اس کے بعد حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کی، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ منتخب نمائندوں کے ذریعے گورنمنٹ کو مضبوط کریں، اختیارات علامتی نہیں ہونے چاہیے ۔
پشاور ہائیکورٹ نے فیصلے میں سیکشن 23A اور 25A میں 2022 میں کی گئی ترامیم کو غیر قانونی قرار دے دیا ۔