اسلام آباد کے مارگلہ ہوٹل میں ڈی ڈبلیو اکیڈیمیا کے زیرِ اہتمام چار روزہ بین الاقوامی کانفرنس ”برجنگ میڈیا اینڈ اکیڈیمیا: شیپنگ جرنلزم آف دی فیوچر“ (Bridging media & academia: Shaping journalism of the future) منعقد ہوئی, کانفرنس میں ملک بھر سے سینکڑوں طلبہ، اساتذہ، صحافی، سیاسی رہنما اور میڈیا پریکٹیشنرز نے شرکت کی۔ چین، کرغیزستان، رومانیہ، بنگلہ دیش، ازبکستان اور منگولیا کے سفارت کاروں اور ماہرین نے بھی پینلز میں کلیدی کردار ادا کیا ۔
اسلام آباد: کانفرنس کا بنیادی مقصد پاکستانی میڈیا انڈسٹری اور جامعات کے درمیان موجود خلیج کو پاٹنا اور مستقبل کی صحافت کو معیاری، ذمہ دارانہ اور تحقیق پر مبنی بنانا تھا۔ سینئر صحافیوں طلعت حسین، ابصار عالم، فہد حسین، انیقہ نثار، صدارتی مشیر مرتضٰی سولنگی، رکن قومی اسمبلی طارق فضل چودھری اور خیبر نیٹ ورک کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیوان حامد راجہ اور میڈیا کے دیگر بڑے ناموں نے اپنے تجربات اور مشورے پیش کئے ۔
کیوان حامد راجہ نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے میڈیا میں ضابطہ، احتساب اور صداقت تھی، آج ہم ان تینوں محاذوں پر لڑکھڑا رہے ہیں، لیگیسی میڈیا کی ساکھ کو سب سے بڑا چیلنج ریٹنگ اور نمبرز کے دباؤ سے ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پیمائش کے یہ اعداد و شمار ہمیں مجبور کر رہے ہیں کہ ہم اپنی اصل شناخت یعنی صداقت کو چھوڑ دیں۔“ ان کی بات کو شرکاء نے زور دار تالیوں سے سراہا ۔
کانفرنس کے اختتام پر تمام شرکاء اس بات پر متفق ہوئے کہ میڈیا ہاؤسز اور یونیورسٹیوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، مشترکہ تربیتی ورکشاپس، طلبہ کے لیے رپورٹنگ ایکسچینج پروگرامز، تحقیقاتی منصوبے اور انٹرن شپ کے مواقع بڑھانے پر اتفاق ہوا ۔
شرکاء کا خیال تھا کہ صرف اسی طرح نئی نسل کے صحافیوں کو پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ساتھ اخلاقی اقدار بھی سکھائی جا سکیں گی ۔
یہ کانفرنس پاکستانی صحافت کے لیے امید کی کرن ثابت ہوئی ہے جو میڈیا اور اکیڈیمیا کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر مستقبل کی ذمہ دار صحافت کی بنیاد رکھ رہی ہے ۔

