امریکی میگزین دی ڈپلومیٹ نے 2025 میں پاکستان کو عالمی توجہ کا مرکز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ کئی برسوں بعد پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی اہمیت دوبارہ ثابت کی۔
میگزین کے مطابق یہ سال پاکستان کے لیے اسٹریٹجک واپسی اور عسکری اعتماد کا سال رہا، جس میں پاکستان کی عسکری قیادت نے ریاستی سطح پر انتہا پسندی کے خلاف واضح اور مضبوط پیغام دیا۔ ٹرمپ کی نئی خارجہ پالیسی میں پاکستان کو ’وِنر‘ جبکہ بھارت کو ’لوزر‘ قرار دیا گیا۔
پاکستان کی عسکری قیادت نے امریکا کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنایا اور اسٹاک مارکیٹ میں استحکام میں کلیدی کردار ادا کیا، جس کا ذکر بلوم برگ نے بھی کیا۔
دی ڈپلومیٹ کے مطابق پاکستان کی فوج نے بھارت کے ساتھ جھڑپوں میں بہترین کارکردگی دکھائی، داخلی چیلنجز کے باوجود عسکری توازن برقرار رکھا اور عالمی دفاعی ماہرین کی توجہ حاصل کی۔ پاکستانی فوج نے محدود وسائل کے باوجود موثر ردعمل دیا، جس نے پاکستان کی اسٹریٹجک ساکھ اور ڈیٹرینس کو مضبوط کیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بدلتے عالمی نظام میں مؤثر اسٹریٹجک رہنما کے طور پر اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔ عسکری قیادت کے فیصلوں سے نہ صرف پاکستان کی ریاستی ساکھ بحال ہوئی بلکہ ہندوستان کے خلاف کامیابی کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بھی بہتری دیکھی گئی۔
میگزین کے مطابق پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں دفاعی معاہدے طے کر کے علاقائی کردار مضبوط کیا، سعودی عرب کے ساتھ بڑے دفاعی تعاون نے پاکستان کی عالمی اہمیت بڑھائی اور دفاعی سازوسامان کی مانگ میں اضافہ ہوا۔ چین نے بھی جنگ کے دوران پاکستانی ہتھیاروں کی کارکردگی کو سراہا۔
افغانستان اور ٹی ٹی پی کے معاملے پر پاکستان نے واضح اور فیصلہ کن مؤقف اپنایا، سرحد پار خطرات کو کم کرنے کے لیے قطر، ترکی اور سعودی عرب کو ثالثی میں شامل کیا اور دہشت گردی کے خلاف ملک میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔
دی ڈپلومیٹ کے مطابق انتہا پسندی کے خلاف مؤثر اقدامات پاکستان کی ریاستی پالیسی کی نئی علامت ہیں، اور معیشت میں مشکلات کے باوجود پی آئی اے کی نجکاری اہم پیش رفت اور ممکنہ ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہو سکتی ہے۔
پاکستان نے 2025 میں اپنی عسکری اور اسٹریٹجک ساکھ مضبوط کر کے عالمی سطح پر اعتماد اور عزت حاصل کی ہے، جبکہ بھارت کئی محاذوں پر پیچھے رہ گیا، جس نے اسے واضح طور پر ‘لوزر’ ثابت کیا۔

