طالبان حکومت کی پابندی کے باوجود بھی اففغان خواتین نے آن لائن مطالعاتی پروگراموں کے ذریعہ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے
اعلامیہ کے مطابق طالبان حکومت کےاقتدارمیں آنےکےبعدافغان خواتین کو گھروں تک محدود کر دیا گیا ہے. خواتین پر تعلیم کےدروازےطالبان حکومت نے کئے تو انہوں نےآن لائن پروگراموں کا رخ کرلیا اور حکومت کی پابندی کے باوجود تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا
انٹرنیٹ پرمبنی کورس فراہم کرنے والےانگریزی زبان،سائنس،کاروبارمیں کورسزکی مانگ میں پابندی میں توسیع کے بعد اضافہ ہوا ہے۔برطانوی تعلیمی پلیٹ فارم کے مطابق، تقریباً تیتیس ہزار افغان طالب علموں نے آن لائن لرننگ کا فائدہ اٹھایا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں
یونیورسٹی آف دی پیپل رپورٹ میں کہا گیا کہ اکیس ہزار افغان خواتین نے گزشتہ سال ڈگری کورسز کےلیےدرخواستیں دیں۔خطرات، انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی اور بجلی کی فراہمی کےچیلنجز کےباوجودافغان خواتین نے تعلیم حاصل کرنے کے لیےکوشاں ہیں۔ افغانستان میں صرف چھ فیصد خواتین کا انٹرنیٹ تک رسائی ہے
خواتین کی تعلیم پرپابندیوں پر طالبان اسلامی قانون کی تشریح کا حوالہ دیتے ہوئے جوازپیش کرتے ہیں
یونیسیف رپورٹ کے مطابق علیم کی پابندی سے10لاکھ سےزیادہ اففغان خواتین متاثر ہوئی ہیں۔تاہم عالمی سطح پر اسلامی اسکالرزکی جانب سے طالبان حکومت کی تعلیمی پابندیوں کے حوالے سے مذمت کاسامنا ہے