اسلام آباد: (سیار علی شاہ) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ بنوں حملے کی زمہ داری حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی ہے، پاکستان نے اس حوالے سے افغان عبوری حکومت کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے اور حافظ گل بہادر سمیت پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کے خلاف فوری اور موثر کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں افغان سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو وزارت خارجہ طلب کرکے بنوں حملے پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا، پاکستان نے افغان سائیڈ سے اس حوالے سے انفارمیشن بھی شئیر کیے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ افغان ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو حافظ گل بہادر گروپ کی افغانستان میں موجودگی پر طلب کیا گیا، کالعدم ٹی ٹی پی سمیت حافظ گل بہادر گروپ پاکستان میں دہشتگرد کاروائیوں کے لئے افغان سرزمین کو استعمال کررہے ہیں جو کہ ایک انتہائی تشویشناک معاملہ ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات متاثر ہورہے ہیں، پاکستان توقع کرتا ہے کہ افغان عبوری حکام حافظ گل بہادر اور کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف موثر کاروائی کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ دہشتگردی کے معاملے پر مسلسل رابطے میں ہے اور افغان حکام کے ساتھ پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے عناصر سے متعلق ٹھوس ثبوت اور شواہد بھی شئیر کیے ہیں، افغان عبوری حکومت کو ان دہشتگرد تنظیموں کے ٹھکانوں اور کاروائی سے آگاہ ہے۔ پاکستان امید کرتا ہے کہ افغان حکومت حافظ گل بہادر گروپ اور ٹی ٹی پی کے لوگوں کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کریں گے۔
ملالہ یوسفزئی کا پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان پناگزین کے انخلا سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کا عمل پاکستان کے قانون کے مطابق ہو رہا ہے، غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کے خلاف بلا تفریق کاروائی جاری ہے، ملالہ یوسفزئی کے لئے چاہیے وہ افغان شہریوں کا معاملہ اٹھائے جو تیسرے ممالک جانے کے انتظار میں پاکستان میں رہنے پر مجبور ہے، ملالہ کو ان کے لئے اٹھانی چاہیے۔
امریکی وزارت خارجہ کی پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اس پر دوسرے ممالک کی بیان بازی غیر ضروری ہے، اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں ایک مربوط عدالتی نظام موجود ہے جو اپنے مسائل اپنے قوانین کے مطابق حل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔