اسلام آباد ( ارشد اقبال) پی ٹی آئی اور وفاقی حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کے اب تک 3 دور ہو چکے ہیں لیکن یہ اب تک ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکے اور اس کی وجہ بھی پی ٹی آئی ہے ۔
اب تک تو صرف حکومت کی جانب سے ہی یہ دعوے کئے جا رہے ہیں کہ مذاکرات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایسے بیانات بالکل بھی سامنے نہیں آرہے ، اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی رہنماوں کے پاس اختیار ہی نہیں ، اسی لئے تو وہ معمولی سی معمولی بات کی رہنمائی کیلئے ا ڈیالہ جیل کا رخ کرتے ہیں اور وہاں سے ہی ان کی ہدایات ملتی ہیں ۔ وہ انہی ہدایت سے آگے پیچھے ہل بھی نہیں سکتے اور نہ ہی ان کو اجازت ہوتی ہے ۔یعنی ان کے لیڈر جیل میں ہوتے ہوئے بھی ایک ڈکٹیٹر کا کردار ادا کررہے ہیں ۔
پی ٹی آئی کو معلوم ہے کہ وہ مذاکرات کرناہی نہیں چاہتی تو پھر یہ ڈرامہ بازی کیو ں کی جار ہی ہے ؟ تینوں ادوار میں اب تک پی ٹی آئی دو مطالبات پیش کر چکی ہے جس کو چارٹر آف ڈیمانڈ کا نام دیا گیا ہے لیکن یہ ایسے مطالبات ہیں جس کو کوئی مخالف فریق کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گا ، اور شائد یہی تو پی ٹی آئی چاہتی ہے ۔ پی ٹی آئی مذاکرات سے انکاری رہی ہے اور یہ سب کو معلوم ہے ۔
پہلے ہی کہتے نہیں تھکتی تھی کہ مذاکرات اسٹیبلشمنٹ سے کرے گی ، اب معلوم ہوا کہ اسٹیبلشمنٹ جنرل (ر)باجوہ اور جنرل(ر) فیض حمید سے بہت آگے بڑھ چکی ہے تو اب لائن پر آگئی ہے اور حکومت کے ساتھ نہ چاہتے ہوئے بھی مذاکرات کیلئے حامی بھر لی ہے ۔ لیکن اب بھی ان کو مذاکرات کرنے ہیں نہیں ، مذاکرات کرنے ہوتے تو ہر ہر دور سے قبل اور آخر میں پی ٹی آئی کے لیڈرز کو اڈیالہ جیل کے چکر نہ لگانے پڑتے ۔
پی ٹی آئی کے دونوں مطالبات میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا قیام اور بانی کے خلاف تمام کیسز کا خاتمہ ، بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ حکومتی کمیٹی ان کے یہ مطالبات تسلیم کرے؟ 9 مئی اور 26 نومبر سے متعلق متعدد کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ایسے میں عدالتی کمیشن کیسے بنائے جا سکتے ہیں ، اگر کمیشن بنا بھی دیئے گئے تو عدالتو ں میں زیر سماعت کیسز کا کیا ہوگا ؟یہ شائد چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان جو خود بیرسٹر بھی ہیں شائد ان کو خود بھی نہیں معلوم ؟
دراصل پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتی بلکہ بانی چیئرمین کو کسی صورت فوری طور پر رہا کرنا چاہتی ہے اور یہ اب ممکن نہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت اب تک سیاسی طور پر بلوغت سے کوسوں دور ہے ۔تحریک انصاف کے رہنما جب تک اپنے بانی چیئرمین کے طرز سیاست سے کنارہ کشی اختیار نہیں کریں گے اور سیاسی جارحیت نہیں چھوڑٰنں گے تب تک شائد بانی کو جیل سے رہا کروانا ناممکن ہوگا ، پی ٹی آئی رہنماوں کیلئے سیاسی بلوغت ،سیاسی بردباری اور سیاسی تحمل مزاجی ناگزیر ہو چکے ہیں ۔