لندن:
برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو وسعت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایک نئی بزنس ایڈوائزری کونسل کے قیام اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے دو لاکھ پاؤنڈ کی تکنیکی گرانٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعلان برطانیہ-پاکستان ٹریڈ ڈائیلاگ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر کیا گیا، جس میں دونوں ممالک کے وزراء نے شرکت کی۔ اس موقع پر باہمی مشاورت سے نئی بزنس ایڈوائزری کونسل کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔
اس کونسل میں نمایاں کاروباری شخصیات اور سرکاری حکام شامل ہوں گے، جو پالیسی اصلاحات، مارکیٹ تک رسائی کی رکاوٹوں کے خاتمے اور عالمی بہترین طریقہ کار کو اپنانے کے لیے تجاویز دیں گے۔ اس کے ذریعے تجارتی امکانات کو فروغ دینے کے لیے داخلی مشاورتی پلیٹ فارم مہیا کیا جائے گا۔
اجلاس کی مشترکہ صدارت برطانیہ کے وزیر برائے تجارتی پالیسی و اقتصادی سلامتی ڈگلس الیگزینڈر اور پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کی۔
دونوں وزراء نے ہر سال وزارتی سطح پر اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا تاکہ سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کو نئی ترقیاتی راہیں مہیا کی جا سکیں۔
ڈگلس الیگزینڈر نے کہا،
"آج کا ٹریڈ ڈائیلاگ پاکستان کے ساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ دونوں ممالک کے درمیان کاروبار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کی انڈسٹریل اسٹریٹجی میں صحت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کلیدی شعبے ہیں، اور ان میں تعاون کے ذریعے جدت، ترقی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔
پاکستانی وزیر تجارت جام کمال خان نے برطانیہ کو اہم اقتصادی شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ:
"یہ ٹریڈ ڈائیلاگ تجارتی تعلقات کو زیادہ منظم اور مستقبل بین بنانے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ باہمی ترجیحات کو یکجا کر کے ہم دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور پائیدار ترقی کے مواقع بڑھا سکتے ہیں۔”
برطانیہ نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کی کوششوں میں معاونت کے لیے دو لاکھ پاؤنڈ کی تکنیکی امداد دینے کا اعلان کیا، جس سے سرمایہ کاروں کو رہنمائی، برطانوی و پاکستانی سرمایہ کاروں کے درمیان روابط اور آؤٹ باؤنڈ سرمایہ کاری کے اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
ٹریڈ ڈائیلاگ کے دوران دونوں ممالک نے حالیہ مہینوں میں 7.3 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھتی ہوئی دوطرفہ تجارت کو مزید وسعت دینے پر زور دیا۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 4.7 ارب برطانوی پاؤنڈ تک پہنچ چکا ہے۔
اجلاس میں خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ہیلتھ کیئر جیسے شعبوں پر توجہ دی گئی، جو برطانیہ کی صنعتی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
برطانیہ کی انڈسٹریل اسٹریٹجی کاروبار، ہنر، جدیدیت، منصوبہ بندی اور ضوابط میں اصلاحات کے ذریعے ایک فعال اور کھلا کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اس اسٹریٹجی اور یو کے-پاکستان ٹریڈ ڈائیلاگ کے اشتراک کے ذریعے برطانیہ نے پاکستان جیسے اہم شراکت دار کے ساتھ کھلی اور منصفانہ تجارت کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔