بانی پی ٹی آئی کی کال پر ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کے لیے آنے والا قافلہ راولپنڈی پہنچ گیا جبکہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں کے پی ہاوس پہنچ گئے ہیں ۔
ڈی چوک اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے لیے وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ صوابی ریسٹ ایریا سے اسلام آباد پہنچنے کے لیے نکلا تھا ۔
مظاہرین کی جانب سے پولیس پر جوابی پتھراؤ اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری ہے۔ شدید مزاحمت کے بعد پی ٹی آئی مظاہرین نے پتھر گڑھ کٹی پہاڑی کے مقام پر رکاوٹوں کو عبور کرلیا۔
خیبرپختونخوا اور پنجاب کا سرحدی راستہ ٹریفک کیلئے بند کیا گیا ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت میں فوج کا گشت بھی جاری ہے ۔
پاک فوج کی اسلام آباد میں تعیناتی کا نوٹی فکیشن گزشتہ روز جای کیا گیا تھا اور گزشتہ رات 11 بجے سے ہی ہی سے پاک فوج کے جوانوں نے اسلام آباد میں سیکیورٹی کی تمام ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں ۔
وزیر اعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈا پور نے ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ دوسری جانب اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے اور فوج کے دستوں کے علاوہ پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی تعینات ہیں، دارالحکومت میں پاک فوج کے دستے گشت کر رہے ہیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں موبائل فون سروس اور میٹرو بس سروس بند ہے جبکہ انٹرنیٹ کی سروس متاثر ہونے کی شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں، اس کے علاوہ نجی و سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پرامن سیاسی کارکنوں پر بےتحاشا شیلنگ کی گئی، کارکنوں پر فائرنگ بھی کی گئی، شیلنگ اور فائرنگ سے زخمی کارکنوں کو اسپتال منتقل کیا ہے۔
اب اس حوالے سے مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمدعلی سیف نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا قافلہ اپنی منزل کی طرف دوبارہ روانہ ہو گیا ہے، برہان اور براہمہ جھنگ باہتر کے مقام پر رکاوٹیں ہٹا دی ہیں۔
خیبر پختونخوا، پنجاب کے سرحدی علاقے اٹک خورد پر دونوں اطراف سے ٹریفک بند ہیں، پولیس نے خیبر پختونخوا جانے والی سڑک بھی بند کر دی، جی ٹی روڈ کی بندش سے دونوں صوبوں کے درمیان رابطہ منقطع ہو گئے ہیں۔