Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    بدھ, ستمبر 17, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • یو اے ای کو شکست، پاکستان نے ایشیا کپ کے سُپر مرحلے کیلئے کوالیفائی کرلیا
    • متنازع ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی ٹیم سے معافی مانگ لی
    • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدہے پر دستخط
    • شہباز شریف کے جہاز کا سعودی فضائی حدود میں داخلے پر سعودی لڑاکا طیاروں کا پُرتپاک استقبال
    • پاکستان، ایران اور ترکی کے درمیان ریلوے کوریڈور کی بحالی
    • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وارنٹ گرفتاری برقرار
    • کویت میں مقیم پشتون خاندانوں کی خیبر ٹی وی پروگرامز سے وابستگی
    • امان اللہ ناصر کی میزبانی میں خیبر ٹی وی بلوچستان کا گرینڈ مشاعرہ
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » بلوچستان میں کوئلے کی کانیں محنت کشوں کی دشمن بن گئی
    اہم خبریں

    بلوچستان میں کوئلے کی کانیں محنت کشوں کی دشمن بن گئی

    جون 20, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔2 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Coal mines in Balochistan became the enemy of human lives
    Share
    Facebook Twitter Email

    بلوچستان میں کوئلے کی کانیں انسانی جانوں کی دشمن بن گئی ہیں۔بلوچستان میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث کوئلے کی کانیں کھنڈرات بن کررہ گئی ہیں ۔پچھلے 10 سالوں میں 900 کے قریب کان کن مختلف حادثات میں تباہ ہو چکے ہیں۔

    بلوچستان میں کوئلہ کی کان کنی کا آغاز سن 1873ء میں ہوا تھا۔ جبکہ اس کے برعکس تقریباً ڈیڑھ صدی گذرنے کے باوجود بھی کانکنی کے طریقہ کار میں کوئی نئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ بلوچستان کی کوئلہ کانوں میں تقریباً 44 ہزار سے زائد محنت کش کام کرتے ہیں۔ جبکہ ان کوئلہ کانوں میں جدید حفاظتی آلات کی کمی، نہایت ہی ناکارہ مشینری، حکومتی غفلت اور ٹھیکیداری نظام کے باعث اس وقت ہزاروں کے قریب زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔

    مزدوروں کے مطابق ان مقامی کوئلہ کانوں میں زہریلی گیس کے اخراج کے لیے وینیٹی لیٹر اور اخراج کے پائپ تک موجود نہیں ہیں۔ جبکہ کان کے اندر حادثات سے بچ جانے والے کان کن شدید مہلک قسم کی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کان کنوں کے مطابق کوئلے کے زرات صحت کے لئے نہایت ہی نقصان دہ ہوتے ہیں،یہ گردے خراب کردیتے ہیں، جس کی وجہ سے ہر روز کوئی نہ کوئی بیماری ہوجاتی ہے، دانتوں کو بھی شدید نقصان پہنچتا ہے۔

    بلوچستان میں محکمہ معدنیات کے حکام کے مطابق سالانہ 40 سے 50 لاکھ ٹن کوئلہ نکالا جاتا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس گزشتہ 10 سالوں کے دوران 600 واقعات میں 900 کے قریب کان کن اپنی جانیں گنواچکے ہیں جبکہ رواں سال 21 حادثات میں 46 کان کن جاں بحق ہوگئے ہیں۔دوسری طرف صوبائی حکومت کے مطابق ان حادثات کی شرح کو کم کرنے کے لیے تمام حفاظتی انتظامات پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائےگا۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleافغان خواتین اپنی ہی سرزمین پر بے بسی کی زندگی گزار رہی ہیں
    Next Article خیبرپختونخوا:پیسکو نے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق تفصیلات جاری کردیں
    Mahnoor

    Related Posts

    یو اے ای کو شکست، پاکستان نے ایشیا کپ کے سُپر مرحلے کیلئے کوالیفائی کرلیا

    ستمبر 17, 2025

    متنازع ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی ٹیم سے معافی مانگ لی

    ستمبر 17, 2025

    شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وارنٹ گرفتاری برقرار

    ستمبر 17, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    یو اے ای کو شکست، پاکستان نے ایشیا کپ کے سُپر مرحلے کیلئے کوالیفائی کرلیا

    ستمبر 17, 2025

    متنازع ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی ٹیم سے معافی مانگ لی

    ستمبر 17, 2025

    پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدہے پر دستخط

    ستمبر 17, 2025

    شہباز شریف کے جہاز کا سعودی فضائی حدود میں داخلے پر سعودی لڑاکا طیاروں کا پُرتپاک استقبال

    ستمبر 17, 2025

    پاکستان، ایران اور ترکی کے درمیان ریلوے کوریڈور کی بحالی

    ستمبر 17, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.