مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے آپریشن عزم استحکام کے اعلان پر بہت ہی کنفیوژن پیدا ہو رہی ہے۔
ان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے آپریشن عزم استحکام کا اعلان تو کیا ہے لیکن تفصیل ابھی تک نہیں بتائی ہے۔اس لئے کے پی کے وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے تمام اراکین کو قومی اسمبلی میں بلا کر انہیں ایپکس کمیٹی اجلاس کے حوالے سے بریفننگ دی۔مشیر اطلاعات کے مطابق آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے صوبائی کابینہ کا اجلاس گزشتہ روز 6 گھنٹے تک جاری رہا۔اس کے دوران جے یو آئی،اے این پی اور دیگر سیاسی جماعتوں نے وزیراعلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے اس حوالے سے وضاحت کی ہے کہ ابھی تک فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ آپریشن دہشت گردی کے خلاف ہوگا لیکن ایک صوبے کو انتقامی کارروائی پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ کے پی گزشتہ 40سال سے دہشتگری کا شکار ہے۔گزشتہ حکومتوں نے پشاور،سوات،باجوڑ،مہمند ،وزیرستان میں فوجی آپریشنز کی اجازت دی تھی ۔اگر آئندہ بھی قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن ہوگا تو وہ کے پی حکومت کی رضامندی کے بغیر نہیں ہوگا۔
صوبائی مشیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا صوبائی اسمبلی کی اجازت کے بعد ہی آپریشن کی اجازت دی جائے گی۔ اس حوالے سے قبائلی زعماء اور سیاسی جماعتوں کے لیڈران سے بھی بات چیت کی جائے گی۔
ان کے مطابق وزیراعلی خیبرپختونخوا نسردار علی امین گنڈاپور نے آل پارٹی کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔اس میں شرکت کرنے کے لئے تمام پارٹیوں کو دعوت دی جائے گی۔انہوں نے کہا تھا کہ عزم استحکامِ پر پراپیگنڈا نے عوام اور فوج کے درمیان غلط فہمی پیدا کر دی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے منظوری دی ہے.