وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ آبی گزرگاہوں پر ہوٹل اور مکان بنائے گئے، یہ خود احتسابی کا وقت ہے، دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنائی گئی ہیں، سب کو پتا ہے یہ کون لوگ ہیں جو اپرہاؤس میں پہنچے ہوئے ہیں ۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سیلاب سے بڑے نقصانات کی وجہ تجاوزات ہیں، آبی گزرگاہوں کے راستے میں تعمیرات سے زیادہ نقصانات ہوئے، ان تعمیرات سے پانی آبادیوں میں داخل ہوا ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ میرے ضلع میں برساتی نالوں نے تباہی مچا دی ہے، لوگوں نے نالوں کی زمین پر گھر بنائے ہوئے ہیں ۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنائی گئی ہیں، سب کو پتا ہے یہ کون لوگ ہیں جو اپرہاؤس میں پہنچے ہوئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہرسال سیلاب کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ڈیم قومی ایشوز ہیں ان پر اختلاف نہیں ہونا چاہئے، ڈیم ڈکٹیٹرز کے دور میں بنائے گئے، یہ قومی آفت ہے، سیاست نہیں کرنی چاہئے ۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ نئے ڈیم بنانے میں 10 سے 15 سال لگ جائیں گے، چھوٹےٖ ڈیم بنائیں جو جلدی بن جائیں، پانی کا ضیاع روکنے کے لیے چھوٹے ڈیم بنانا ہوں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بلدیاتی ادارے بےدست و پا ہیں، بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانا ہوگا، پنجاب میں توبلدیاتی ادارے ہیں ہی نہیں، لوکل گورنمنٹ کو بااختیار بنانا ہوگا جو نچلی سطح پر عوام کے مسائل حل کر سکے ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ قدرتی آفت نہیں، انسانوں کی بنائی ہوئی آفت ہے، جامع لوکل گورنمنٹ سسٹم ہونا چاہیے، بلدیاتی ادارے نچلی سطح پر حفاظت کریں گے ۔