بلوچستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیشِ نظر محکمہ داخلہ بلوچستان نے ایک سخت عوامی ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں والدین اور اہل خانہ کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ لاپتا افراد یا دہشتگرد گروہوں میں شامل ہونے والے رشتے داروں کی بروقت اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں، بصورت دیگر قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اشتہار میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی فرد گھر سے لاپتا ہو جائے یا کسی غیر ریاستی یا دہشتگرد تنظیم میں شامل ہو جائے تو اس کی اطلاع قریبی پولیس اسٹیشن، ایف سی یا آرمی ونگ کو ایک ہفتے کے اندر دینا لازمی ہے۔
مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ پہلے سے لاپتا افراد کے بارے میں بھی تمام معلومات 7 دن کے اندر فراہم کرنا ہوں گی۔
اشتہار میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی خاندان ایسی اطلاع دینے میں ناکام رہا، تو اسے سہولت کار یا اعانت کار تصور کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔
ایسے خاندانوں کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا، اور انہیں جائیداد ضبطی، سرکاری ملازمت سے برطرفی اور ریاستی مالی امداد سے محرومی جیسے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
محکمہ داخلہ نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ جن افراد کے عزیز یا بچے دہشتگرد گروہوں میں شامل ہو چکے ہیں، ان کے اہل خانہ یا قانونی سرپرستوں کو ان سے لاتعلقی کا حلفیہ بیان دینا ہوگا۔
اگر کوئی خاندان یہ بیان جمع نہیں کرواتا، اور بعد میں یہ ثابت ہو جائے کہ ان کا رشتہ دار دہشتگرد سرگرمیوں میں ملوث تھا، تو وہ خاندان بھی قانونی کارروائی کی زد میں آئے گا۔
یہ ہدایت نامہ بلوچستان میں جاری انسداد دہشتگردی مہم کے تناظر میں جاری کیا گیا ہے تاکہ سہولت کاروں اور خاموش تماشائیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔