اسلام آباد (مبارک علی) پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کو تاریخی شکست دے کر یہ ثابت کر دیا کہ وہ کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ فتح نہ صرف ایک عسکری کامیابی ہے بلکہ اُن ناقدین کے لیے بھی کرارا جواب ہے جو پاک فوج کی استعداد پر سوال اٹھاتے ہیں۔ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ علیحدگی پسندوں جیسے اندرونی خطرات کے حوالے سے تنقید کرنے والوں کا خیال تھا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز ان کے سامنے بے بس ہیں۔ لیکن بھارت جیسے بڑے دشمن کے خلاف چند دنوں میں حاصل کی گئی یہ کامیابی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاک فوج کی صلاحیت اور عزم پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔
اندرونی دہشت گردی کے خلاف کارروائی ایک انتہائی حساس معاملہ ہے۔ اس میں دشمن کو اپنی صفوں میں شناخت کرنا اور اُس کے خلاف درست حکمتِ عملی اپنانا ضروری ہوتا ہے۔ پاکستان جیسے متنوع اور منقسم معاشرے میں ایسی کارروائیاں سیاسی تنازعات کا باعث بن سکتی ہیں۔ سب سے بڑا چیلنج عام شہریوں کی حفاظت ہے، کیونکہ کسی بھی کارروائی میں بے گناہ لوگوں کی جانوں کا خطرہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاک فوج اندرونی خطرات کے خلاف کارروائی میں غیر معمولی احتیاط برتتی ہے۔ اگر پاک فوج بھارت کو چند دنوں میں زیر کر سکتی ہے تو اندرونی دہشت گردوں کا قلع قمع بھی اس کے لیے کوئی بڑا چیلنج نہیں۔ لیکن شہریوں کی جانوں کی حفاظت اور ملکی استحکام کے پیشِ نظر صبر اور حکمتِ عملی سے کام لیا جا رہا ہے۔
یہ تاریخی فتح پاکستان کے لیے قومی یکجہتی کا ایک سنہری موقع ہے۔ قوم کے جذباتی لگاؤ کو مثبت سمت میں لے جا کر ملکی اتحاد کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے انہیں فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی جانی چاہیے۔ یہ اقدام نہ صرف فوج کی حوصلہ افزائی کرے گا بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی عسکری قوت کا پیغام بھی دے گا۔ یہ فتح پاکستانی قوم کے لیے فخر کا لمحہ ہے، جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔