پہلگام حملے کے بعد بھارت نے اس واقعے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا شروع کیا اور جب پاکستان نے ثبوت مانگے تو ہمیشہ کی طرح بھارت کے پاس کوئی ثبوت نہ ملا اور مودی کے سیاسی فائدے کیلئے رچائے گئے اس کھیل اور الزامات کے بعد پاکستان پر بلااشتعال حملے شروع کئے گئے ۔ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے کتنے صبر اور تحمل کے ساتھ بھارت کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن جب بھارتی حملے جاری رہے تو پاکستان نے بھی جواب دیا اور ایسا جواب دیا کہ رہتی دنیا تک اس کی مثال دی جائےگی ۔ پاکستان کے حملوں کے بعد ہی بھارتی فوج پسپا ہوئی اور گھٹنے ٹیکتے ہوئے جنگ بندی کیلئے امریکہ اور دیگر ممالک کی منتیں شروع کردیں ۔
معرکہ حق اور آپریشن بنیان مرصوص پر بشریٰ فرح صاحبہ نے کتاب لکھی ہے جس کا نام ہے ’’ ہم نہ باز آئیں گے محبت سے ‘‘۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ میں لکھی گئی اس کتاب پر خود انہوں نے روشنی ڈالی ہے ۔
یہ تقریبا دو یا تین مئی کی بات ہے جب آئی ایس پی آر پشاور کے آفس سے فون آیا کہ کرنل صاحب بات کریں گے ۔ کرنل صاحب سے کافی طویل بات ہوئی جس کا لب لباب یہ تھا کہ جنگ کے حوالے سے فوج کے لیے اپنے جذبات دو یا تین منٹ کی ویڈیو میں شیئر کریں اس کے ساتھ ہی پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان سے بھی ایسا ہی فون آیا ۔ پی ٹی وی اور ریڈیو کے لیے تو میں نے پیغام اسی وقت شیئر کر دیا ۔
لیکن آئی ایس پی آر کے لیے جو نظم لکھی وہ خالصتاً میرے دل کی آواز تھی اور جب وہ ریکارڈ کر کے بھیجی تو کرنل صاحب بہت خوش ہوئے، میرا شکریہ ادا کیا کہ اتنی خوبصورت نظم آپ نے پاک فوج کے لیے لکھی ۔ میں ابھی ڈائریکٹوریٹ سے شیئر کرتا ہوں یہ پاک فوج سے میری محبت اور عقیدت کا ادنیٰ سا اظہار تھا ۔ اس کے بعد آپریشن بنیانُُ مرصوص شروع ہوا اور ہر لمحہ اپنی بہادر اور نڈر فوج کے لیے دعائیں مانگتے ہوئے گزرا ۔
گلے شکوے ، سیاستیں ، تفاوتیں سب پیچھے رہ گئیں، ہر لب پر یہی دعا تھی کہ اے پاک پروردگار پاک فوج کو فتح عطا فرما۔ ان کی حفاظت فرما اور پھر چشمِ فلک نے دیکھا کہ ذلت آمیز شکست کیسے دشمنوں کا نصیب بنی ۔
ہماری بہادر فوج نے کہیں شہید بن کر اور کہیں غازی بن کر اپنا فرض ادا کیا اور ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا اور پھر میں نے سوچا کہ پاک فوج نے تو اپنا فرض ادا کر دیا، اب پاکستان کے ہر شہری کو اپنا فرض ادا کرنا چاہیے اور بطور قلم کار مجھے کس طرح ان محبتوں کا قرض چکانے میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔ یہ سوچ اس کتاب کی اشاعت کا سبب بنی، جس میں پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ دوسرے ملکوں کے پاکستانی شاعروں کا کلام بھی شامل ہے محبت کا اندازہ اپ اس سے لگائیے کہ 10 مئی کو جنگ بندی ہوئی اور اگلے 20 دن میں یہ کتاب کمپوز ہو کر مسودے کی شکل میں آ گئی ۔ جون کا پہلا ہفتہ اس کی پرنٹنگ اور ٹائٹل کی تیاری میں لگا اور الحمد للہ 15 جون سے یہ کتاب آپ کے ہاتھوں میں ہے ۔
یہاں میں شکریہ ادا کروں گی اپنے بھائی جناب سید مبارک علی شمسی کا کہ جن کے تعاون کے بغیر اتنی جلدی اس کی پرنٹنگ ممکن نہیں تھی دوسرا شکریہ ادا کرنا ہے مجھے اپنے دیور سکواڈرن لیڈر بدر الاسلام تمغہء بصالت کا جنہوں نے مجھے ایئر فورس کے حوالے سے معلومات فراہم کیں اور تیسرا شکریہ بنتا ہے میرے بھانجے کرنل عزیز گل کے لیے .
انہوں نے مجھے اس کتاب کے ٹائٹل کے لیے گائیڈ کیا ۔
ان تمام احباب کا شکریہ ادا کرنا بھی مجھ پر واجب ہے جنہوں نے میری درخواست پر بہت شارٹ ٹائم میں کلام بھجوا کر میرا مان بڑھایا اور یہ ریکارڈ قائم کرنے میں میری مدد کی کہ آپریشن بنیانُُ مرصوص کے بعد ایک مہینے کے اندر اندر شائع والی یہ پہلی کتاب ہے ۔
پاکستان زندہ باد پاک فوج پائندہ باد
بشریٰ فرخ
پرائڈ آف پرفارمنس پشاور