نیویارک: وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کا آغاز قرآن کی آیت سے کیا اور فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت و مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔
وزیر اعظم نے اپنی تقریر کے آغاز میں غزہ میں جاری بدترین اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مذمت سے آگے بڑھ کر اس جارحیت کو فوری روکنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم فلسطین کی مقدس سرزمین پر ایک بڑا المیہ رونما ہوتے دیکھ رہے ہیں، فلسطینی بچے زندہ دفن ہورہے ہیں، جل رہے ہیں اور دنیا تماشائی بنی ہوئی ہے۔غزہ میں مصائب ختم کرنےکے لیےفلسطین کے دو ریاستی حل کی ضرورت ہے، فلسطین کو اقوام متحدہ کے مستقل رکن کی حیثیت فوری ملنی چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ کے بچوں کا خون صرف قابض فوج کے ہاتھوں پر نہیں ان پر بھی ہے جواس پر خاموش ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اب لبنان میں اسرائیلی جارحیت شروع ہوگئی ہے، لبنان میں اسرائیلی جارحیت سے خطے میں بڑی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین کی طرح مقبوضہ کمشیر کے لوگ بھی عرصے سے آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں، جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم بھی جاری ہیں، کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے انسانیت سوز مظالم دنیا کی توجہ کے طلب گار ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لاکر آباد کیا جارہا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا فیصلہ کُن جواب دے گا خطے میں امن کے لیے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اقدامات ختم کرنے ہوں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا میں اسلاموفوبیا کےبڑھتے واقعات بھی پریشان کُن ہیں، بھارت میں مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ بھی تشویش ناک ہے۔
دہشت گردی کے ناسور پر بات کرتے ہوئے وزيراعظم نےکہا کہ ہمارے بہادر جوان، بچے اور شہری اس ناسور کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے، فتنہ الخوارج کے عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، عزم استحکام کے ذریعے امن و سلامتی یقینی بنائیں گے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ کرے، افغانستان میں موجود داعش، القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لیے خطرہ ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں عالمی سطح پر اہم چیلنج ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دو سال قبل تباہ کن سیلاب سے پاکستان میں 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے پر عزم ہیں۔
عالمی مالیاتی نظام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 100 سے زیادہ ترقی پذیر ملک قرضوں کے چنگل میں ہیں، عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
وزیر اعظم نے کہاکہ مؤثر پالیسیوں کی بدولت پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، معاشی اشاریے بہتر اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ نےکمزوروں اور بےکسوں کی مدد کا وعدہ کر رکھا ہے۔