Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعرات, نومبر 6, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • پاک افغان مذاکرات میں پیشرفت کی امید ہوتی ہے تبھی بات کی جاتی ہے، خواجہ آصف
    • 27 ویں آئینی ترمیم صوبائی خودمختاری پر ڈاکہ ہے، وزیر اعلیٰ پختونخوا سہیل آفریدی
    • پاک سعودی عرب معاہدہ خوش آئند ، امیر قطر کا اگلے سال پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان
    • سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر دھماکے کا ایک زخمی دم توڑ گیا
    • نیویارک میں اسلامو فوبیا کی کوئی گنجائش نہیں، ظہران ممدانی
    • پہلا ون ڈے: پاکستان نے جنوبی افریقہ کو 2 وکٹوں سے شکست دیدی
    • 27 ویں آئینی ترمیم بحث کیلئے پارلیمان میں پیش کی جائے گی،نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
    • غربت کا خاتمہ اور سب کیلئے باعزت روزگار کی فراہمی وقت کی ضرورت ہے، صدر آصف علی زرداری
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » نقل کے خلاف جہاد، لیکن انداز اور اثرات کا ادراک بھی ضروری ہے, آصف علی یوسفزئی
    اہم خبریں

    نقل کے خلاف جہاد، لیکن انداز اور اثرات کا ادراک بھی ضروری ہے, آصف علی یوسفزئی

    اپریل 15, 2025Updated:اپریل 15, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔5 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    خیبرپختونخوا میں تعلیمی امتحانات کا موسم ہے۔ ان دنوں چیئرمین پروفیسر جہانزیب مردان بورڈ کی جانب سے سوشل میڈیا پر مختلف بیانات اور ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں وہ نقل کو "تعلیم کا ناسور” قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی یہ کوششیں قابلِ تحسین ضرور ہیں، لیکن ان کا انداز، الفاظ کا چناؤ اور پیشکش کا طریقہ کئی اہم سوالات کو جنم دیتا ہے۔

    (ارسلان) کا واقعہ — ایک طالبعلم کی دیانتداری

    امتحانات سے قبل ایک قابل طالبعلم، ارسلان، چیئرمین صاحب سے ملاقات کے لیے دفتر پہنچا۔ وہ کارٹلنگ کالج کا فرسٹ ایئر سٹوڈنٹ تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ اس نے چیئرمین کی وہ تمام ویڈیوز دیکھی ہیں جس میں نقل کے خلاف سخت موقف اختیار کیا گیا۔ چیئرمین صاحب کی باتوں سے متاثر ہو کر وہ خود سے وعدہ کر چکا تھا کہ وہ نہ صرف نقل سے دور رہے گا بلکہ دوسروں کے لیے بھی مثال بنے گا۔ ملاقات کے دوران جذباتی منظر بھی دیکھنے کو ملا جب وہ چیئرمین سے بغلگیر ہو کر رو رہا تھا، گویا وہ امید لے کر آیا ہو کہ دیانتداری کی قدردانی کی جائے گی۔ چیئرمین صاحب نے بھی دلاسہ دیا، اسے سراہا اور عزم دہرایا کہ "اب کوئی نقل نہیں کرے گا، ہر طالبعلم اپنی محنت سے آگے جائے گا۔”
    یہ لمحہ بظاہر ایک مثبت پیغام تھا، لیکن کچھ لوگوں کے نزدیک اس کا انداز، ماحول اور اسے میڈیا پر پیش کرنے کا طریقہ ناقدین کے لیے قابلِ اعتراض تھا۔

    چیئرمین صاحب کی مہم — ارادہ مضبوط، انداز کمزور؟

    چیئرمین مردان بورڈ نے جس سختی سے نقل کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ وہ اپنے مشن میں سنجیدہ ہیں۔ کئی مراکز پر کارروائیاں ہوئیں، جی ایچ ایس نوشہرہ خیشکی میں پیپر آؤٹ کے بعد فوری ایکشن لیا گیا، متعلقہ عملہ معطل ہوا۔ یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے کمر کس لی ہے۔

    لیکن سوشل میڈیا پر مسلسل سخت بیانات، اسکولوں کو لائسنس منسوخی کی دھمکیاں، اور بار بار کی گئی تنبیہات کا انداز ایسے وقت میں جب طلبہ ذہنی دباؤ میں ہوتے ہیں، کئی سوالات کھڑے کرتا ہے۔ نفسیاتی ماہرین کے مطابق امتحان سے پہلے خوف اور دباؤ کی کیفیت تعلیمی کارکردگی پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہے۔ طلبہ کو حوصلہ، اعتماد اور رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے، نہ کہ دھمکیوں سے لبریز پیغامات۔

    سرکاری منصب کا وقار اور سوشل میڈیا پروٹوکول

    چیئرمین صاحب کی حالیہ ویڈیوز میں ایک بات بار بار نوٹ کی گئی —وہ اپنے دفتر میں ایک نیم رسمی لباس (آدھی آستین کی ٹی شرٹ)، غیررسمی اندازِ نشست
    میز پر جھک کر، ہاتھ باندھ کر بیٹھے ہیں، جو کہ ایک رسمی، باوقار طرزِ گفتگو کے برعکس انداز ہے۔

    پس منظر میں قومی پرچم اور دفتر کی تختی موجود ہے۔ یہ تمام علامات اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ وہ ایک سرکاری منصب پر براجمان ہیں۔

    ایسے میں جب وہ قوم سے مخاطب ہوں، خصوصاً تعلیم جیسے حساس شعبے میں، تو ضروری ہے کہ وہ اپنے لباس، انداز، زبان اور ماحول کا خیال رکھیں۔ کیونکہ سوشل میڈیا پر دیا گیا ہر پیغام صرف الفاظ ہی نہیں بلکہ مکمل تاثر چھوڑتا ہے۔ تعلیم کے شعبے میں موجود ایک ذمہ دار فرد سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ وقار، تمیز اور تہذیب کا پیکر ہو تاکہ طلبہ اور اساتذہ دونوں کو عملی رہنمائی حاصل ہو۔

    اصلاحات کی اصل بنیاد — نقل سے پہلے نصاب، تدریس، اور تیاری

    نقل صرف امتحان کے دن کا مسئلہ نہیں، بلکہ ایک مجموعی نظامی کمزوری کی علامت ہے۔ اگر تعلیمی ادارے، اساتذہ، اور طلبہ سال بھر تدریس، تربیت اور تیاری کے مراحل میں سنجیدہ ہوں تو نقل کی نوبت ہی نہ آئے۔ چیئرمین صاحب کی اصلاحی مہم کو مزید مؤثر بنانے کے لیے انہیں چاہیے کہ وہ سسٹم میں جڑ سے اصلاح کی کوشش کریں —

    نقل کی وجوہات – کہاں ہے خرابی؟

    سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار کمزور ہے

    اساتذہ کی تربیت ناکافی ہے

    والدین کی عدم دلچسپی

    سلیبس غیر معیاری اور ناقابلِ فہم

    تعلیمی لیڈرشپ میں وژن کی کمی

    حل کیا ہے؟

    اساتذہ کی جدید تربیت

    سلیبس کی سادہ اور مفید تشکیل

    بچوں میں اعتماد پیدا کرنے والے پیغامات

    سوشل میڈیا پر اصلاحی اور ہمدردانہ رویہ

    والدین، اساتذہ اور طلباء کے درمیان بہتر ہم آہنگی

    اگر ایجوکیشن کے اداروں کے سربراہان مسلسل میڈیا پر آ کر اپنی کارروائیوں، فیصلوں یا سزاؤں کے بارے میں بیانات دیتے ہیں، تو اس سے تعلیمی اداروں کی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ ان کی ذاتی تشہیر کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے اور اس کا اثر طلبہ، اساتذہ، اور تعلیمی نظام پر منفی پڑ سکتا ہے۔ اس لیے، ایجوکیشن کے شعبے کے رہنماؤں کو میڈیا کے استعمال میں احتیاط سے کام لینا چاہیے تاکہ ان کی توجہ صرف تعلیمی اصلاحات اور معیار کی بہتری پر مرکوز ہو، نہ کہ عوامی نمائش پر.

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleانسانیت کے دشمن دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملائیں گے، صدر مملکت،وزیراعظم
    Next Article کرک میں مسافر وین اور ٹرالر میں تصادم، خاتون اور بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق
    Web Desk

    Related Posts

    پاک افغان مذاکرات میں پیشرفت کی امید ہوتی ہے تبھی بات کی جاتی ہے، خواجہ آصف

    نومبر 5, 2025

    27 ویں آئینی ترمیم صوبائی خودمختاری پر ڈاکہ ہے، وزیر اعلیٰ پختونخوا سہیل آفریدی

    نومبر 5, 2025

    سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر دھماکے کا ایک زخمی دم توڑ گیا

    نومبر 5, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    پاک افغان مذاکرات میں پیشرفت کی امید ہوتی ہے تبھی بات کی جاتی ہے، خواجہ آصف

    نومبر 5, 2025

    27 ویں آئینی ترمیم صوبائی خودمختاری پر ڈاکہ ہے، وزیر اعلیٰ پختونخوا سہیل آفریدی

    نومبر 5, 2025

    پاک سعودی عرب معاہدہ خوش آئند ، امیر قطر کا اگلے سال پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان

    نومبر 5, 2025

    سپریم کورٹ کی کینٹین میں گیس سلنڈر دھماکے کا ایک زخمی دم توڑ گیا

    نومبر 5, 2025

    نیویارک میں اسلامو فوبیا کی کوئی گنجائش نہیں، ظہران ممدانی

    نومبر 5, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.