پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار متفقہ منظوری دے دی، جس کے بعد اسے صبح سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کمیٹی اجلاس ختم ہو گیا ہے اور رپورٹ کل ایوان میں پیش کی جائے گی، بل پر ووٹ کب کرانا ہے اور یہ اختیار ایوان کے پاس ہے ۔
اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور منظوری کیلیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5 میں چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا ۔
اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر مملکت برائے ریلوے و خزانہ بلال اظہر کیانی، چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون فاروق ایچ نائیک، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پیپلزپارٹی کے نوید قمر سمیت دیگر شریک ہوئے، جے یو آئی نے گزشتہ روز اجلاس کا بائیکاٹ کیا تاہم آج اُن کے رکن نے بھی شرکت کی ۔
پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم اور پی کے میپ اور سنی اتحاد کونسل کے رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور انہوں نے قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاسوں کا بائیکاٹ بھی کیا ۔
کمیٹی کا اجلاس دو سیشنز پر رہا جس میں پہلے میں کمیٹی اراکین نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی مںظوری دی جبکہ دیگر ترامیم پر غور کیا۔ پھر اجلاس میں تھوڑی دیر کا وقفہ کیا گیا ۔
وقفے کے بعد اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہا جس میں کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی اور اب اسے کمیٹی رپورٹ کی صورت میں ایوان بالا میں پیش کرے گی ۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کمیٹی اجلاس ختم ہو گیا ہے اور رپورٹ کل ایوان میں پیش کی جائے گی، بل پر ووٹ کب کرانا ہے اور یہ اختیار ایوان کے پاس ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی تجاویز کے حوالے سے بریک تھرو کل ہو گا، بلوچستان کی نشستوں میں اضافے اور خیبرپختونخوا کا نام پختونخوا کرنے پر بات ہوئی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی ہدایت کے بعد وزیر اعظم کے استثنیٰ کی تجویز واپس ہو گئی ہے، جبکہ بلوچستان کی نشستوں میں اضافے اور خیبر پختونخوا کا نام پختونخوا کرنے پر بات ہوئی ہے ۔

