پشاور (حسن علی شاہ سے ) ملکی سیاسی صورتحال پر مبنی خیبر نیوز کے ٹاک شوز عوام اور سیاسی حلقوں میں انتہائی دلچسپی سے دیکھے جا رہے ہیں۔ پشاور اور اسلام آباد سے ہر ہفتے نشر ہونے والے یہ پروگرامز نہ صرف موجودہ حالات کا گہرا تجزیہ فراہم کرتے ہیں بلکہ حکومت، اپوزیشن اور عوام تینوں کو مستند معلومات اور زمینی حقائق سے آگاہ کرتے ہیں۔
پشاور مرکز سے نشر ہونے والا معروف پروگرام Cross Talk محمد وسیم کی میزبانی میں ناظرین کو سیاسی بصیرت فراہم کرتا ہے، جب کہ اسلام آباد سے حسن خان کا پروگرام مرگہ اور مبارک علی کا شو Insight بھی ناظرین کی بھرپور توجہ حاصل کر رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں انہی پروگرامز میں سے ایک خصوصی نشست میں خیبر پختونخواہ کے سابق مشیر اطلاعات اجمل وزیر بطور مہمان شریک ہوئے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کی حالیہ سیاسی تحریک، وزیر اعلیٰ علی آمین گنڈا پور کی کارکردگی، آل پارٹیز کانفرنس (APC)، اور حالیہ سینیٹ انتخابات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اجمل وزیر نے گفتگو کے دوران حکومت اور اپوزیشن دونوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب ذاتی مفادات کی بات آتی ہے تو دونوں اطراف کے ارکان اسمبلی ایک ہوجاتے ہیں، مگر عوامی مفاد جیسے اہم معاملات پر ان میں کوئی یکجہتی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے جنوبی اضلاع میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر اعلیٰ علی آمین گنڈا پور کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا۔
انہوں نے خاص طور پر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور گورنر خیبر پختونخواہ فیصل کریم کنڈی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ گورنر ہاؤس میں قبائلی مشران کے ساتھ جرگے تو کرتے ہیں، لیکن جب صوبے کے امن و امان کے لیے اجتماعی سیاسی کوششوں کی بات آتی ہے تو پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔
اجمل وزیر نے خبردار کیا کہ جب تک تمام اسٹیک ہولڈرز دل سے ایک نہ ہوں اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہ کریں، نہ جرگوں کا فائدہ ہوگا نہ آل پارٹیز کانفرنسز کوئی نتیجہ دیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر قومی سلامتی اور امن کے لیے متحد ہو کر آگے بڑھا جائے۔