اسلام آباد(فیاض احمد )تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں فیک نیوز تو ثابت ہو گئی مگر افواہ پھیلنے کے حوالے سے کالج انتظامیہ کے کردار پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔رپورث کے مطابق جب افواہ ابتدائی مراحل میں تھی تو کالج پرنسپل فوری انکوائری کرکے حقائق تک پہنچ سکتے اور افواہ کو مزید آگے پھیلنے سے روک سکتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر واقعہ بیان کرنے والی لڑکی نے کمیشن کے سامنے واقعے سے انکار کردیا ہے ،اصل طوفان لڑکی کے بیان سے قبل سوشل میڈیا پر جاری بحث نے کھڑا کردیا تھا ۔یہ مسلمہ حقیقت کہ سوشل میڈیا کے غبار کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں افواہ نے ایک آزمودہ ہتھیار کی شکل اختیار کرلی ہے ،افواہ کا ہتھیار اجتماعی اور انفرادی سطح پر مخالفین کو زیر کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ اگر افواہ پر سیاسی ،لسانی اور مذیبی تڑکہ لگا ہو تو افواہیں مارکیٹ میں اچھےدام پر بک جاتی ہیں۔ افواہ کیلئے غصہ اور اشتعال آگ پر جلتی کا کام کرتے ہیں،مطلب جو معاشرہ کسی بھی وجہ سے فرسٹریشن کا شکار ہو تو وہ غصہ نکالنے کے پلیٹ فارم یا موقع کی تلاش میں ہر دم تیار رہتی ہیں۔
چونکہ عوامی سطح پر ڈیجیٹل لٹریسی کا فقدان ہے ، اوپر سے اکثریتی غیر ذمہ دار و غیر پیشہ ور نو وارد سوشل میڈیا انفلوئنسرز لائیکس اور شئیرنگ کے چکر میں معاملہ بگاڑ کی طرف لے جاتے ہیں۔ اس واقعہ میں مشہور یوٹیوبرز کے وی لاگ اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فام پر پوسٹس اور تجزیے شاید ثبوت کیلئے کافی ہیں۔
افواہ پھیلانے میں صرف معاشرہ یا سوشل میڈیا کو مورد الزام ٹھہرانا بھی جائز نہیں۔کسی نظریے کی طرف جھکاؤ،ناسمجھی یا دوسری کسی مجبوری کے تحت بعض پیشہ وار صحافی بھی افواہ پھیلانے کی جرم میں شعوری اور غیر شعوری طور پر شامل ہوتے ہیں۔
اس بارے میں سینئر صحافی عمر چیمہ نے ایکس پر رائے دی ہے کہ صحافیوں کو میڈیا لٹریسی کی ضرورت ہے بہت سوں کو انفارمیشن کی تصدیق کرنے کا طریقہ نہیں آتا ۔جرنلسٹس بھی فیک نیوز کا ایک بڑا ذریعہ بن جاتے ہیں، میڈیا والوں کو بھی کوئی سمجھائے کہ آپکا کام صرف مائیک آگے کرنا ہی نہیں دماغ استعمال کیا کریں باتوں کا ناقدانہ جائزہ لیا کریں کہ کونسی بات درست ہے اور کونسی غلط اور افواہ کے زمرے میں آتی ہے۔
منگل, نومبر 18, 2025
بریکنگ نیوز
- خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کے دو آپریشنز، 15 دہشتگرد ہلاک
- وزیراعلٰی خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات شفیع جان کا خیبرٹیلی ویژن پشاور سنٹر کا دورہ۔۔۔۔
- درہ آدم خیل کے غیور عوام پاک افواج کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں۔۔ ملک لطیف افریدی
- پشاور سے افغان مہاجرین کی واپسی نہ ھونے کے برابر ھے مختلف علاقوں میں بدستور قیام پزیر۔۔۔
- برن یونٹ اینڈ پلاسٹک سرجری انسٹیٹیوٹ پشاور صوبہ بھر کے مریضوں کو بروقت طبی سہولیات فراھم کررھا ھے۔۔ پروفیسر ڈاکٹر تہمید اللہ۔
- رداعمران اور مشی خان کے مارننگ شوز ملک بھر کی خواتین کا اول انتخاب بن چکے ہیں۔۔۔
- میرے والد کبھی بھی میرے گھر میں آکر نہیں ٹھہرتے تھے۔ ۔۔ تزیئن حسین۔
- نوجوان نسل میں پاکستانیت اور انسانیت کا احساس اور اھمیت پیدا کرنیوالا توجہ طلب پروگرام( دین فطرت)

