اسلام آباد: توشہ خانہ ٹو کیس میں ایک اور بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ یہ اہم فیصلہ اسپیشل کورٹ سینٹرل ون جج شاہ رخ ارجمند کی زیر صدارت سنایا گیا۔
آج کی سماعت میں عمران خان کو اڈیالہ جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں موجود تھیں۔ اس موقع پر عدالت نے توشہ خانہ کیس نمبر 2 میں دونوں ملزمان پر فرد جرم عائد کی۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے اپنے دفاع میں کہا کہ انہوں نے کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا اور تمام عمل شفاف تھا۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی ابتدائی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) نے کی تھی، تاہم بعد ازاں نیب کے قانون میں ترامیم کے بعد یہ کیس وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو منتقل کر دیا گیا تھا۔ ایف آئی اے نے اپنی تحقیقات مکمل کیں اور ستمبر 2024 میں ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں جمع کرایا تھا۔ ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ کے تحفے غیر قانونی طور پر حاصل کیے اور ان کے غیر قانونی استعمال کے سلسلے میں قانون کی خلاف ورزی کی۔
توشہ خانہ کیس میں مبینہ طور پر ملزمان نے سرکاری تحائف کی قیمت کو چھپایا اور ان تحفوں کو فروخت کر دیا یا غیر قانونی طریقے سے حاصل کیا۔ ان تحفوں میں قیمتی گھڑیاں اور دیگر اشیاء شامل تھیں جنہیں سرکاری سطح پر حاصل کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران یہ ثابت ہوا ہے کہ ملزمان نے سرکاری قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تحفے حاصل کیے اور انہیں ذاتی فائدے کے لیے استعمال کیا۔
اس کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی پر سنگین الزامات ہیں اور ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔ سیاسی حلقوں میں اس کیس کو ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور اس کا اثر آنے والے دنوں میں مزید سیاسی اور قانونی معاملات پر پڑ سکتا ہے۔