ایک وقت تھا جب الفاظ کے جال میں سچ کو قید کر لیا جاتا تھا اور مودی سرکار کا زہر آلود بیانیہ جمہوریت کا لباس پہن کر عالمی فورمز پر خوشبو بکھیرتا دکھائی دیتا تھا۔ لیکن سچ کی فطرت ہے کہ وہ کبھی نہ کبھی ابھر کر آتا ہے اور آج دنیا کی آنکھوں سے دھند چھٹ چکی ہے۔ نہ صرف عالمی ضمیر بیدار ہو چکا ہے بلکہ خود بھارت کے اندر سے سچ کی دبی دبی صدائیں اب گرج بن کر گونجنے لگی ہیں۔ بھارتی پارلیمنٹ جو کل تک صرف ایک خوشامدی ساز بن چکی تھی، آج وہیں سے مودی حکومت کی ناکامیوں پر سوالات بلند ہو رہے ہیں۔ عسکری غرور کا غرناطہ رافیل طیارے کی پنجاب میں حادثاتی تباہی کے ساتھ زمیں بوس ہوا اور جواب میں جو مؤقف سامنے آیا، وہ کسی سنجیدہ ریاست کے بجائے ایک غیر مستحکم ذہن کی عکاسی کرتا تھا۔ چاکلیٹ پر "پاکستانی لیبل” دیکھ کر دہشتگردی کا شور مچانا کوئی مزاحیہ فلم نہیں، بلکہ بھارت کے حکومتی بیانئے کی ذہنی پستی کا ثبوت ہے۔ یہ صرف ایک طیارے یا ایک جھوٹ کا معاملہ نہیں رہا۔ یہ اس سوچ کا زوال ہے جو طاقت کو حق سمجھ بیٹھی تھی۔ امریکہ جیسے پرانے اتحادی کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کھلی نکتہ چینی، صدر ٹرمپ کا انتباہی لہجہ اور عالمی میڈیا کی بیداری۔ یہ سب مودی حکومت کے لئے آئینہ ہیں۔ آئینہ جو دکھا رہا ہے کہ خالصتان تحریک سے لے کر کشمیر تک، بھارت کے زخم اب چھپائے نہیں جا سکتے۔
بطور ایک پاکستانی اور بطور ایک اہلِ گلگت-بلتستان شہری، مجھے اس سچائی پر فخر ہے کہ ہم نے ہمیشہ کشمیریوں کا ساتھ دیا ہے، نہ صرف لفظوں سے بلکہ جذبوں اور قربانیوں سے۔ گلگت بلتستان کے جوان، بزرگ، مائیں، بہنیں، سب اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہم اپنا تن، من، دھن، سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں، یہاں تک کہ آخری سانس بھی کشمیر کی آزادی کے نعرے میں ڈھل جائے۔ ہم جانتے ہیں کہ مودی سرکار نے اپنے جھوٹے نقشوں میں گلگت-بلتستان کو بھی شامل کرنے کی جسارت کی لیکن ہم اُن نقشوں کو بھی جلا دیں گے اور اُن خوابوں کو بھی جو ہمارے تشخص، ہماری سرزمین اور ہماری آزادی کو مٹانے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں۔
خالصتان تحریک کی بازگشت ہو یا کشمیر کے بچوں کی چیخیں، دنیا اب یہ سوال پوچھ رہی ہے "تمہاری جمہوریت کہاں ہے؟ تمہاری رواداری، تمہارا سیکولرازم کہاں سو گیا ہے؟” میں سلام پیش کرتی ہوں ان بہادر بھارتی اپوزیشن رہنماؤں کو جنہوں نے جھوٹ کے ایوان میں سچ کی مشعل روشن کی۔ یہ مشعل ایک دن وہ روشنی بنے گی جو اندھیرے میں ڈوبے ہوئے کسان، اقلیتیں، دلت، عیسائی، اور ہر مظلوم کیلئے امید کا چراغ بنے گی۔
ہم خاموش نہیں رہیں گے کیونکہ سچ بولنا ہماری روایت ہے۔ ہم نہیں جھکیں گے کیونکہ سچائی ہمارا اثاثہ ہے۔ ہم نہیں رکیں گے کیونکہ کشمیر کی آزادی ہمارا وعدہ ہے۔ اور یہ وعدہ ہم ہر روز اپنے ضمیر، اپنے شہیدوں، اور اپنے رب کے سامنے دہراتے ہیں "کشمیر بنے گا پاکستان” اور گلگت-بلتستان اس جدوجہد کا ناقابلِ شکست محاذ رہے گا۔