Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    بدھ, اگست 13, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • قومی اسمبلی میں انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 منظور
    • باجوڑ: تحصیل ماموند میں ’’آپریشن سربکف‘‘ تیسرے روز بھی جاری، بعض علاقوں میں کرفیو میں نرمی، کئی روڈ او بازار بھی کھل گئے
    • فردوس جمال کا انکشاف: 36 گھنٹے جاگ کر کام کیا، 200 روپے معاوضے سے آغاز کیا
    • لوئردیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سےسرکاری سکول ٹیچر اور بیٹی قتل
    • صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی انتشار انگزیز پوسٹیں اور ویڈیو کلپ اور پستول پولیس نے ریکور کیے گئے، تحریری فیصلہ جاری
    • خیبرپختونخوا حکومت کا باجوڑ آپریشن کی حمایت اور متاثرین کے لیے مالی امداد کا اعلان
    • یومِ آزادی پر شکر پڑیاں پریڈ گراؤنڈ میں دفاعی سازوسامان کی شاندار نمائش
    • چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ کا بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کےخلاف کیس سننے سے انکار
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » ملا محمد جان!
    بلاگ

    ملا محمد جان!

    مئی 5, 2025Updated:مئی 5, 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Pashtuns have always been a subject of interest to me
    امریکہ نے بہت چاہا کہ اس خطے میں پشتونوں کو اسرائیل کی حیثیت دے، مگر آج طالبان کی حقیقت تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا۔
    Share
    Facebook Twitter Email

    پشاور سے خالد خان کی خصوصی تحرير: ۔

    پشتون ہمیشہ سے میرے لیے دلچسپی کا موضوع رہا ہے۔ ایک وجہ تو یقیناً یہ ہے کہ میں خود ایک نجیب الطرفین محمدزئی پشتون ہوں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ پشتونوں کے بارے میں جتنا بھی لکھا گیا ہے، کم از کم میں کئی تحقیقی حوالوں سے اسے مستند اور معتبر نہیں سمجھتا۔ پشتونوں کے بارے میں یا خود پشتونوں نے لکھا ہے یا پشتون مخالف تاریخ نویسوں نے۔ جو اپنوں نے لکھا ہے، اس کے مطابق تو ہم واحد انسانی نسل ہیں جو خالق کے محبوب ترین اور اعلیٰ ترین ہیں۔ جو اغیار نے کہا ہے، وہ بھی بغضِ معاویہ میں کہا ہے۔ ہم بہرحال اتنے بُرے بھی نہیں ہیں۔

    پشتونوں کے بارے میں میری تیسری دلچسپی یہ ہے کہ ان کی ذہنی تربیت کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ دو پشتون لکھاری اور دانشور ایسے ہیں جنہیں میں بہت زیادہ مستند بلکہ اپنا استاد مانتا ہوں۔ سعد اللہ جان برق پشتونوں کی تاریخ اور اصل و نسل کے بارے میں جو کہتے ہیں، وہ پتھر پر لکیر ہوتی ہے۔ افراسیاب خٹک پشتونوں کی سیاست اور سماج پر جو کہتے اور لکھتے ہیں، گویا میرے نزدیک حتمی ہوتا ہے۔

    میں ادبیات کی بات نہیں کر رہا، ورنہ پھر تو میرے اساتذہ، بزرگ اور دوست بے شمار ہیں۔ دوست محمد خان کامل، کاکا جی صنوبر حسین، قلندر مومند، سید تقویم الحق کاکا خیل، پروفیسر ڈاکٹر صاحب شاہ صابر، رحمت شاہ سائل اور کئی دیگر معتبر دوست ہیں۔

    افراسیاب خٹک کہتے ہیں کہ پشتونوں کی تاریخ بڑی شاندار مگر جغرافیہ انتہائی بُرا ہے۔ مجھے ان سے اتفاق نہیں ہے۔ جغرافیہ ہمارا قیمتی اثاثہ تھا مگر ہم اتنے نااہل تھے کہ اس کو اپنا رِستا ہوا زخم بنا لیا۔ تاریخ اگر ہماری شاندار ہوتی تو آج ہم جغرافیہ سے مستفید ہوتے، اس کا رونا نہ روتے۔

    بعض دوستوں کا خیال ہے کہ پشتون بحیثیت قوم روشن فکر اور ترقی پسند لوگ تھے، مگر سامراجی استعماری قوتوں نے انہیں شدت پسند بنایا۔ میں اس خیال سے بھی متفق نہیں ہوں۔ ہم تھے ہی شدت پسند اور ہم ہیں ہی شدت پسند۔ کسی بھی قوم کو جاننے کے لیے اس کے فولک لٹریچر کو جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔ میں تو خود اس کا بہت زیادہ قائل ہوں۔ ہمارے فولک لور کو دیکھ لیجیے۔ ملا اور طالب کے شعری و نثری مواد سے بھرا ہوا ہے۔ ہزاروں سال کے پشتو عوامی ادب کو آپ مطالعہ کریں گے تو آپ کو طالب اور ملا غالب نظر آئیں گے۔ تو کیا میں یہ سمجھنے میں حق بجانب نہیں ہوں کہ مذہبیت ہمارے ڈی این اے میں ہے؟ ہم واقعی مذہبی جنونیت میں مبتلا قوم ہیں۔

    آپ دیکھ سکتے ہیں کہ لبرلز، ترقی پسند، قوم پرست اور جمہوریت نواز پشتون سیاسی جماعتوں کو پے در پے شکستوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دوسری جانب کسی بھی شکل میں ہو، لیکن لوگ مذہبی نعرے کے پیچھے جاتے ہیں۔ وہ نعرہ بھلے عمران خان کا ریاستِ مدینہ کا پُرفریب ڈھکوسلہ کیوں نہ ہو۔ تو یہ سب کیا ہے؟ سوویت یونین نے ترقی پسند پشتونوں کو اقتدار میں لایا تھا۔ کیوں عوام نے انہیں مسترد کیا؟ امریکہ نے بھی تو بیس سال لبرلز اور جمہوریت نوازوں کو پالا پوسا۔ کیوں وہ سب بھاگ گئے؟ آج امریکہ طالبان کو بٹھانے پر کیوں مجبور ہوا؟ آج چین طالبان کا ساتھ کیوں دے رہا ہے؟ روس کیوں طالبان کا سب سے بڑا حامی بنا ہے؟

    جی ہاں، وقت، حالات، تاریخ اور تجربات نے یہی ثابت کیا کہ پشتون یہی ہے جو نظر آ رہا ہے۔۔۔ یہ کبھی ترقی پسند، لبرل اور جمہوریت نواز ہو ہی نہیں سکتا۔ جو پشتون قوم پرست جماعتیں افغان قومی وحدت اور گریٹر پشتونستان کی باتیں کر رہی تھیں، کیا آج تیار ہیں مولوی ہیبت اللہ کی امارت میں پشتونستان بنانے کے لیے؟

    امریکہ نے بہت چاہا کہ اس خطے میں پشتونوں کو اسرائیل کی حیثیت دے، مگر آج طالبان کی حقیقت تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا۔ پشتونوں کی بچت پاکستان کے قومی دھارے میں شامل ہونے میں ہے۔ آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے حقوق کی جنگ لڑنی ہے۔ آج جو بھی پشتون لکھاری پشتونوں کو یہ بات سمجھانے کی کوشش کرتا ہے، وہاں عقل سے پیدل پشتون اسے فوراً غدار اور ایجنٹ قرار دے دیتے ہیں۔ اباسین یوسفزئی کی مثال ابھی تازہ تازہ سب کے سامنے ہے۔ پشتونوں، حقیقت کو تسلیم نہ کرتے ہوئے آپ کسی کا کچھ نہیں بگاڑ رہے ہو، اپنی آنے والی نسلوں کی بربادی کا سامان خود اپنے ہاتھوں سے کرتے جا رہے ہو۔

    ہاں، یاد آیا "ملا محمد جان” میرا پسندیدہ گانا ہے، اس لیے بطور ہیڈ لائن لکھا ہے۔ دیکھیے، میرے اندر بھی ایک ننھا منا طالب چھپا بیٹھا ہوا ہے۔

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleخیبر پختونخوا میں سيکیورٹی فورسز کی 3 مختلف کارروائیاں، 8 دہشتگرد ہلاک، ایک جوان شہید
    Next Article قومی اسمبلی میں بھارتی اقدامات کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور
    Arshad Iqbal

    Related Posts

    آزادی کے بعد پاکستان کی ترقی، کامیابیاں اور چیلنجز

    اگست 12, 2025

    پاکستان میں ذیابیطس کا طوفان: ایک میٹھی سازش کی کڑوی حقیقت

    اگست 11, 2025

    پاکستان میں موبائل کمپنیوں کا خاموش گٹھ جوڑ ،ناقص سروس اور مہنگے پیکجز سے اربوں کی کمائی

    اگست 11, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    قومی اسمبلی میں انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 منظور

    اگست 13, 2025

    باجوڑ: تحصیل ماموند میں ’’آپریشن سربکف‘‘ تیسرے روز بھی جاری، بعض علاقوں میں کرفیو میں نرمی، کئی روڈ او بازار بھی کھل گئے

    اگست 13, 2025

    فردوس جمال کا انکشاف: 36 گھنٹے جاگ کر کام کیا، 200 روپے معاوضے سے آغاز کیا

    اگست 13, 2025

    لوئردیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سےسرکاری سکول ٹیچر اور بیٹی قتل

    اگست 13, 2025

    صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی انتشار انگزیز پوسٹیں اور ویڈیو کلپ اور پستول پولیس نے ریکور کیے گئے، تحریری فیصلہ جاری

    اگست 13, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.