اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کامیابی سے مکمل کرلیا، یہ سب وزیراعظم شہباز شریف کی کاوشوں سے ہوا ہے، اس میں سابق نگران حکومت کا بھی مثبت کردار تھا، اب معاشی استحکام آئے گا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا آئی ایف کے پاس جانے کا مقصد معاشی استحکام اور جاری منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا تھا، اس پروگرام کے آنے کے بعد ہم معاشی استحکام کی طرف تیزی سے بڑھیں گے، میکرو اکنامک استحکام منزل نہیں، راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس محصولات میں اضافہ ناگزیر ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں فائلرز کی تعداد دوگنا ہوگئی ہے، رواں سال اب تک 7 لاکھ 23 ہزار فائلرز ٹیکس نیٹ میں آگئے ہیں، ملک میں فائلرز کی تعداد 1.6 ملین سے بڑھ کر 3.2 ملین تک پہنچ گئی، گزشتہ سال 16 لاکھ فائلرز تھے جو کہ بڑھ کر اب 32 لاکھ ہوگئے ہیں، اس سال 7 لاکھ 23 ہزار نئے فائلرز سسٹم میں شامل ہوئے ہیں۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ان اقدامات سے تھوڑے وقت کیلئے مشکلات آئیں گی لیکن اگر ہمیں پائیدار ترقی کے راستہ پر جانا ہے تو جو مشکل فیصلے لئے گئے ہیں ان کو نافذ کیا جائے گا، آج سخت فیصلے نہ کئے تو دوبارہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج پر بات نہیں کرتا لیکن یہ خوش آئند ہےکہ اب یہ نئی حدیں عبورکررہی ہے، پرامید ہوں کہ ایکسچیج ریٹ اور پالیسی ریٹ ہماری توقع کے مطابق رہیں گے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا 6 وفاقی وزارتوں سے متعلق فیصلہ کرلیا ہے، اب عمل درآمد کرنا ہے، 2 وفاقی وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، ایک کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ معیشت کی مضبوطی کیلئے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑی کامیابی ہے، غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے، کابینہ نے سیلری نہ لینے کا فیصلہ کیا، ہم نے کچھ اور چیزیں بھی کیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا ایف بی آر میں ٹیکس سسٹم میں انسانی عمل دخل ختم کرنا ہے، ٹیکس وصولی کیلئے انسانی حقوق کی پاس داری ضروری ہے، ہمارے پاس ہر طرح کا ڈیٹا ہے جسے ہم زیر استعمال لائیں گے، اس وقت صرف 14 فیصد ریٹلرز سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں، نان رجسٹرڈ لوگوں کی یوٹیلیٹی سروسز بلاک کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایف بی آر کی استعداد کار کو بھی بڑھانا ہے، آڈٹ کرنا ایف بی آر کا کام نہیں، اس حوالے سے ہم 2000 چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بھرتی کر رہے ہیں، ٹیکس کلیکٹرز کا بھی کڑا احتساب ہو گا۔