اسلام آباد: پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی تعاون نے جنوبی ایشیا کے طاقت کے توازن کو تبدیل کر دیا ہے۔ عالمی میڈیا، خاص طور پر دی اکانومسٹ، نے اس اشتراک کو پاکستان کی جنگی برتری کی بنیادی وجہ قرار دیا ہے۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں یہ واضح نظر آیا کہ چینی ساختہ جدید J-10C طیارے اور PL-15 میزائلز نے بھارتی فضائیہ کے کئی جنگی طیارے مار گرائے۔ پاکستان نے ان ہتھیاروں کو نہایت مؤثر حکمت عملی سے استعمال کیا۔
دی اکانومسٹ کے مطابق، چینی ہتھیاروں کی یہ پہلی بڑی جنگی آزمائش تھی، جو پاکستان نے "کامیابی کے ساتھ” مکمل کی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی جدید ٹیکنالوجی سے لیس افواج نے بھارت کی عسکری منصوبہ بندی کو مکمل طور پر ناکام بنایا۔
فرانسیسی رافیل طیارے، جن پر بھارت نے اربوں ڈالر خرچ کیے، عملی میدان میں چینی ٹیکنالوجی کے آگے بے بس نظر آئے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق، چین سے حاصل کردہ ایئر ڈیفنس سسٹمز، ڈرونز اور ہائپرسونک میزائلز نے پاکستان کو تکنیکی برتری دلائی ہے، جو خطے میں طاقت کا نیا توازن قائم کر رہی ہے۔
اسی طرح، پاک چین اشتراک سے تیار کردہ JF-17 تھنڈر طیاروں کو عالمی سطح پر پزیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طیارے کم لاگت میں اعلیٰ کارکردگی فراہم کرتے ہیں، جس سے پاکستان نہ صرف خود کفیل ہوا ہے بلکہ عالمی منڈی میں بھی نمایاں ہوا ہے۔
یہ اعتراف عالمی سطح پر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ پاکستان کی عسکری طاقت اب مغربی ٹیکنالوجی پر نہیں بلکہ چین جیسے دیرینہ شراکت دار پر قائم ہے — اور اس کا عملی مظاہرہ میدان جنگ میں دیکھا جا چکا ہے۔