جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے زیادہ آباد خطہ ہے جہاں ایک طرف بے شمار مواقع اور وسائل موجود ہیں، وہیں دوسری طرف یہ خطہ مختلف تنازعات اور کشیدگیوں کا شکار بھی ہے۔ اس خطے میں موجود اہم ممالک میں پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس نے ہمیشہ امن کے قیام اور علاقائی استحکام کے لیے کوششیں کی ہیں۔ پاکستان نے افغانستان، کشمیر اور عالمی سطح پر امن کی مشنوں میں اپنی ثابت قدمی اور قربانیوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے ایک قائدانہ کردار ادا کرتا ہے۔
افغانستان میں پاکستان کا کردار
پاکستان نے افغانستان میں کئی دہائیوں سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ افغانستان میں جاری تنازعات کے نتیجے میں لاکھوں افغان شہری پاکستان آ کر پناہ گزین ہوئے۔ پاکستان نے نہ صرف ان پناہ گزینوں کو پناہ دی بلکہ ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بے شمار وسائل بھی فراہم کیے۔ باوجود اس کے کہ پاکستان کو اس امداد کے بدلے میں شدید عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اس کے باوجود پاکستان نے افغان عوام کے ساتھ اپنی حمایت جاری رکھی۔
پاکستان نے امن کی کوششوں میں بھی بھرپور حصہ ڈالا ہے۔ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان نے مختلف بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر کوششیں کیں اور مختلف امن معاہدوں کا حصہ رہا۔ تاہم، افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کے لیے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ پھر بھی، پاکستان نے اپنی سرحدوں پر افغان پناہ گزینوں کی میزبانی جاری رکھی اور عالمی برادری سے افغانستان میں امن کے لیے مزید اقدامات کرنے کی اپیل کی۔
کشمیر میں پاکستان کی پوزیشن
کشمیر کا مسئلہ جنوبی ایشیا کا ایک اہم تنازعہ ہے جس کی جڑیں پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں پرانی ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حقوق اور ان کے حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے تنازعہ کا حل تلاش کرنے کے لیے پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی حمایت جاری رکھی ہے۔
2019 میں بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا تھا جس کے بعد کشمیر میں حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ بھارت کی طرف سے کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششوں نے اس تنازعہ کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، لیکن پاکستان نے کبھی بھی کشمیریوں کے حق میں اپنی حمایت سے پیچھے قدم نہیں اٹھایا۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو دوبارہ اٹھایا اور عالمی برادری سے بھارت پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کی تاکہ کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق دیا جائے۔
عالمی امن مشنوں میں پاکستان کا حصہ
پاکستان نے ہمیشہ عالمی سطح پر بھی قیام امن کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں پاکستان کا حصہ اہم رہا ہے۔ پاکستان نے عالمی سطح پر امن کی کوششوں میں حصہ لیتے ہوئے 200,000 سے زائد فوجی دستے فراہم کیے ہیں جن میں سے 4,000 فوجی ابھی تک مختلف اقوام متحدہ کے مشنوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان کی فوج دنیا کے مختلف حصوں میں اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں حصہ لے کر تنازعات کے حل اور امن کے قیام کے لیے کام کر رہی ہے۔
پاکستان کا دفاعی بجٹ بھارت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ تقریباً 81 ارب ڈالر ہے جبکہ پاکستان کا دفاعی بجٹ صرف 11 ارب ڈالر ہے۔ اس کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ جارحیت کے بجائے اپنے وسائل کو علاقائی استحکام کے لیے استعمال کیا ہے۔ پاکستان کا ماننا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کا قیام باہمی تعاون اور مذاکرات سے ہی ممکن ہے، نہ کہ فوجی جارحیت سے۔
پاکستان نے ہمیشہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے قیام کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں اور عالمی سطح پر بھی امن مشنوں میں اپنی اہمیت ثابت کی ہے۔ اس کی یہ کوششیں نہ صرف اس کے اپنے عوام کے مفاد میں ہیں بلکہ اس کا مقصد پورے خطے میں امن اور خوشحالی کا قیام ہے۔ اگر جنوبی ایشیا کے ممالک ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں اور باہمی تعاون کو فروغ دیں تو یہ خطہ عالمی سطح پر ترقی اور خوشحالی کی ایک نئی مثال بن سکتا ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ خطے میں امن تبھی ممکن ہے جب تمام ممالک مل کر مسائل کا حل نکالیں اور اپنے اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔