غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلادیش کی طلبہ تحریک کے رابطہ کار ناہید اسلام کی جانب سے تین گھنٹے میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا الٹی میٹم کا وقت پورا ہونے کے بعد صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کردی ۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔
قبل ازیں طلبا تحریک کے رہنما ناہد اسلام نے منگل کی صبح ایک ویڈیو پیغام میں نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات پروفیسر محمد یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
اس سے قبل دیگر رابطہ کاروں کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں ناہید اسلام نے کہا صدر نے کل کہا کہ وہ فوری طور پر پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیں گے، لیکن ہم اب بھی دیکھ رہے ہیں کہ یہ فاشسٹ حسینہ کی پارلیمنٹ بغاوت کے بعد بھی قائم ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آج سہ پہر تین بجے تک پارلیمنٹ تحلیل کرنےکا اعلان نہ کیا گیا تو امتیازی سلوک مخالف طلبہ تحریک سخت پروگرام دینے پر مجبور ہو جائے گی۔
بنگلہ دیش میں جاری لوٹ مار، فرقہ وارانہ حملے سے متعلق سوال کے جواب میں ناہید اسلام نے کہا کہ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ہم آزادی پسند طلبہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے واقعات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کسی کو بھی ایسا واقعہ کرنے کا موقع نہ ملے، ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور احتیاط برتنی چاہیے۔’
ناہید اسلام نے کہا کہ طلبہ ایک نئے بنگلہ دیش کا خواب دیکھ رہے ہیں لیکن ان کے مقصد کو ناکام بنانے کے لیے مختلف قوتیں پہلے ہی سرگرم ہیں اور اس کے لیے طرح طرح کی سازشیں اور منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آزادی پسند طلبہ کی جانب سے واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ بنگلہ دیش کے طلبہ اس بنگلہ دیش کو فاشسٹ سلطنت سے آزاد کرانے اور ایک نئے اور عوامی بنگلہ دیش کے قیام کے لیے ہر قسم کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔