وزیراعظم شہباز شریف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ 2024 کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی دو بڑی ٹیکس تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے مختلف اشیاء پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کرنے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم مصنوعات پر 18 فیصد تک ٹیکس لگانے کی تجویز دی تھی جس کا مقصد اربوں روپے ٹیکس وصول کرنا تھا۔تاہم، وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر کے چیئرمین کو متبادل تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی تھی تاہم حکومت نے مارچ 2022 میں یہ ٹیکس معطل کردیا تھا۔ذرائع نے مزید کہا کہ فی الحال وفاقی حکومت پٹرولیم مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے۔پاکستان کی حکومت ممکنہ طور پر آئندہ مالی سال 2024-25 کے لیے اپنا وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کرے گی، جس کے کل اخراجات کا تخمینہ 16,700 ارب روپے ہے۔
حکومت 2024 کا بجٹ پیش کرے گی جس کی ایک نظر مخدوش معاشی حالات پر ہے اور دوسری 24ویں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ‘لمبے اور بڑے’ بیل آؤٹ پروگرام پر ہے۔ذرائع کے مطابق سود اور قرضوں پر اخراجات کا ابتدائی تخمینہ 9700 ارب روپے ہے جبکہ سبسڈیز کا ابتدائی تخمینہ 1500 ارب روپے ہے۔ذرائع کے مطابق ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 11,000 ارب روپے سے زائد ہے، جس میں براہ راست ٹیکسوں سے 5300 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے 680 ارب روپے کی شراکت متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس سے 3,850 ارب روپے سے زائد کی آمدن کا امکان ہے، جب کہ کسٹم ڈیوٹی سے 1,100 ارب روپے سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔نان ٹیکس ریونیو کا ابتدائی تخمینہ 2,100 ارب روپے ہے، پیٹرولیم لیوی سے 1,100 بلین روپے کی آمدن متوقع ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ وفاقی بجٹ خسارہ 9300 ارب روپے کے لگ بھگ رہنے کا امکان ہے۔