اسلام آباد: آج جب پوری قوم یومِ استحصالِ کشمیر مناتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایک بار پھر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔ یہ پی ٹی آئی احتجاج پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی کے مطالبے کے لیے ہے، جو آج اپنی گرفتاری کے دو سال مکمل کر چکے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اب ہر اہم قومی دن یا غیر ملکی شخصیات کے دورے پر احتجاج کرکے ملکی استحکام کو نقصان پہنچانے کی عادی ہو چکی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق احتجاجی منصوبہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ شیڈول کے تحت پی ٹی آئی کے ایم این ایز اور سینیٹرز اڈیالہ جیل کے باہر جمع ہوں گے، جن کی قیادت پارٹی بانی کی بہن علیمہ خان کریں گی۔ مظاہرے تحریک تحفظ آئینِ پاکستان (ٹی ٹی اے پی) کے بینر تلے ہوں گے جن کی نگرانی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کریں گے۔ صوبائی اسمبلی کے اراکین اپنے حلقوں میں مظاہرے کریں گے جبکہ چاروں صوبوں سے رہنماؤں نے مرکزی قیادت کو منصوبے سے آگاہ کر دیا ہے۔ تمام ٹکٹ ہولڈرز کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر سلمان اکرم راجہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور پولیس یا ایف آئی اے میں درج کسی بھی مقدمے کی تفصیل طلب کی ہے۔ انہوں نے داخلہ سیکرٹری، اسلام آباد پولیس، ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ تحریک پرامن رہے گی اور دعویٰ کیا کہ عمران خان کی رہائی ایک گھنٹے میں ہو سکتی ہے مگر کوئی ڈیل نہیں ہوگی۔ غیر رسمی اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے ارکانِ پارلیمنٹ ممکنہ طور پر اڈیالہ جیل کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔
ایک سینئر رہنما نے اعتراف کیا کہ ملاقاتوں پر پابندی اور دفعہ 144 کے نفاذ کی وجہ سے ہم آہنگی میں کمی ہے، مگر ممکن ہے کہ پارٹی اچانک کوئی نیا قدم اٹھا لے۔
سیکیورٹی مزید سخت
اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی پیر کی رات مزید سخت کر دی گئی۔ سی پی او راولپنڈی سید خالد حمادنی نے جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم کی درخواست پر اضافی نفری تعینات کرنے کا حکم دیا۔ انجم نے جیل کو حساس قرار دیتے ہوئے مزید پولیس اور رکاوٹوں کی تنصیب کی درخواست کی تھی کیونکہ یہاں سیاسی اور دہشت گرد قیدی دونوں موجود ہیں۔
اضافی چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیں اور پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ جیل کے اطراف دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے تاکہ کسی بھی اجتماع کو روکا جا سکے۔ جیل میں اس وقت 7,700 قیدی موجود ہیں جبکہ گنجائش صرف 2,174 ہے۔
وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی میں دفعہ 144 کے تحت احتجاجی اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی نے خبردار کیا کہ کچھ گروہ بڑے اجتماعات اور ممکنہ پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے امن و امان خراب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ حکم نامے میں ہتھیار، ڈنڈے، پٹرول بم، آتش گیر مواد، نفرت انگیز تقاریر اور لاoud اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔