بلوچستان کے ضلع قلات کے قریب قومی شاہراہ پر دہشتگردوں نے ایک مسافر بس کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق اور چودہ سے زائد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق بس کراچی سے کوئٹہ جا رہی تھی۔
🟦 جاں بحق اور زخمی افراد کا تعلق قوال گروپ سے
ذرائع کے مطابق جاں بحق اور زخمی افراد قوالوں کے ایک پندرہ رکنی گروپ سے تعلق رکھتے ہیں جن کا تعلق کراچی کی پی آئی بی کالونی سے ہے۔ یہ گروپ معروف قوال ماجد علی صابری کے نام سے جانا جاتا ہے اور قوالی کے لیے کوئٹہ جا رہا تھا۔
🟦 قوال ندیم کا بیان
قوال ندیم، جنہیں "بِنیا بھائی” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے بتایا کہ وہ ساؤنڈ سسٹم اور قوالی کے دیگر آلات کے ساتھ کراچی سے روانہ ہوئے تھے۔ حملے سے محض پونے گھنٹے کی مسافت پر تھے جب یہ سانحہ پیش آیا۔ ان کے مطابق، "ہم فنکار اور قوال لوگ ہیں، اگر معلوم ہوتا کہ ایسا ہو گا تو ہرگز روانہ نہ ہوتے۔”
🟦 طلحہ صابری کی وضاحت
طلحہ صابری نے وضاحت کی کہ جاں بحق قوالوں کا امجد صابری کے خاندان سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ گروپ ماجد علی اور ندیم علی قوالوں کے گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔
🟦 سیکیورٹی فورسز کا ایکشن اور ہسپتال میں ایمرجنسی
فائرنگ کے بعد نامعلوم حملہ آور فرار ہو گئے جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق ڈی ایچ کیو اسپتال قلات میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور تمام زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
🟦 وزیراعظم کا اظہار افسوس
وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی کی دعا اور لواحقین کے لیے صبر کی دعا کی۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ "نہتے شہریوں پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کو قیمت چکانی ہو گی، دہشتگردی کا مکمل خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔”