نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے مکمل خاتمے کا عزم رکھتا ہے ، افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف کسی صورت استعمال نہ کرنے دے ،امریکہ سے مضبوط تعلقات چاہتے ہیں، ان تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے ۔
دورہ امریکہ کے دوران نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں، حکومتی کوششوں کی بدولت معیشت میں نمایاں بہتری آئی، ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، حکومت 3سال کی قلیل مدت میں معاشی اشاریوں میں بہترئی لائی، جی ڈی پی گروتھ میں نمایاں بہتری آئی ۔
نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ تمام عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی بہتری کے معترف ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ملک میں معاشی استحکام آچکا، ہمارا ہدف ملک کو جی 20میں شامل کرنا ہے ۔
اسحٰق ڈار نے خراب معاشی حالات میں ہمیشہ خود یاد کیے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت مزید 6 ماہ رہتی تو ملک دیوالیہ کرچکاہوتا، مگر اللہ نے مسلم لیگ نون کو موقع دیا اور حکومت نے ڈیفالٹ کا تصور ہی دفن کردیا، انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد مشکل فیصلہ تھا جو ہم نے ملک کی خاطرکیا ۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں نمایاں حد تک کمی ہوچکی، سفارتی سطح پر بھی پاکستان اس وقت بہت متحرک ہے، علاقائی روابط کو فروغ دیا جارہا ہے ۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک میں معاشی جبکہ عالمی سطح پر سفارتی جنگ جیت چکی ہے، پچھلی حکومت میں ہم ایک کپ آف ٹی کے لیےکابل چلے گئے اور دہشت گردی کو دوبارہ پھلنے پھولنے کا موقع دیا گیا،انہوں نے پی ٹی آئی دور کو انسانی وبا قرار دیا ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے ناسور کے مکمل خاتمےکے لیے پُرعزم ہیں، ہم افغانستان کےخیرخواہ ہیں، ان کی ترقی اورخوشحالی چاہتے ہیں، افغانستان سے ایک مطالبہ ہے کہ اپنی سرزمین پاکستان کےخلاف استعمال نہ ہونےدے ۔
اسحٰق ڈار نے واضح کیا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، عافیہ صدیقی پاکستان کی بیٹی ہے، عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سرتوڑ کوششیں کیں، انہوں نے آئندہ بھی جدوجہد جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ امریکا سے مضبوط تعلقات چاہتے ہیں، ان تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، امریکی وزیر خارجہ سے دوستانہ ماحول میں ملاقات ہوئی، دو طرفہ، علاقائی اور عالمی موضوعات پر گفتگو ہوئی ۔