وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور پارٹی کے احتجاج میں شرکت کے لیے راولپنڈی نہ پہنچ سکے اور برہان انٹرچینج پر پھنس گئے جہاں انہوں ںے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کارکنوں سے واپس جانے کی ہدایت بھی کردی۔
وزیراعلیٰ پختونخوا مردان سے صوابی پہنچے جہاں پی ٹی آئی کارکنان پنڈی احتجاج کے لیے جمع تھے۔ موٹروے دونوں اطراف سے بند تھا۔ موٹروے پر ہیوی مشینری کی گاڑیاں بھی پھنس گئیں وزیراعلی کا قافلہ بھی ٹریفک میں پھنس گیا، وزیراعلی کے قافلے میں رکاوٹیں ہٹانے والی بھاری مشینری بھی موجود تھی۔
پی ٹی آئی کارکنان برہان انٹرچینج پہنچے، پنجاب پولیس کی شلینگ رکنے کے بعد کارکنوں نے پنڈی کی جانب پیش قدمی شروع کی۔ پنڈی کی جانب موٹروے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ پی ٹی آئی کارکنوں نے گاڑیوں سے اتر کر پیدل آگے بڑھنا شروع کردیا۔ اسی دوران وزیراعلیٰ کا قافلہ برہان پہنچ گیا وزیراعلی کنٹینر سے ویگو گاڑی میں روانہ ہوئے اور کارکنوں کو آگے آنے کی ہدایت کی اس دوران شیلنگ جاری رہی۔
برہان سے آگے پنجاب پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں پر دوبارہ شیلنگ کی گئی، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی رش میں پھنس گئے۔
علی امین گنڈا پور نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا اور کارکنان کو واپس جانے کی ہدایت کردی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم پھر آئیں گے۔
برہان میں موٹروے بند ہونے اور شیلنگ پر کارکنوں نے وزیراعلیٰ کی گاڑی کے سامنے احتجاج کیا۔ برہان انٹرچینج بند ہونے پر وزیراعلی گاڑی کے اندر بیٹھ گئے اس پر کارکنان برہم ہوگئے اور مطالبہ کیا کہ پیدل نکلو ہمارے ساتھ آگے چلو۔ مظاہرین نے کہا کہ کارکنان یہاں آنسو گیس کھا رہے ہیں اور وزراء گاڑیوں میں بیٹھے ہیں۔
کارکنان کے احتجاج پر وزیراعلی گاڑی سے نکل آگئے اور کارکنوں کو آگے بڑھنے کی ہدایات کی مگر کارکنان نے وزیراعلی کو ساتھ پیدل چلنے کا مطالبہ کیا اس پر وزیراعلی طیش میں آگئے اور کارکنان سے غیراخلاقی زبان استعمال کی بعدازاں وزیراعلی دوبارہ اپنی گاڑی میں بیٹھ گئے۔
دوسری جانب راولپنڈی میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا اور مری روڈ پر مرکزی شاہراہ بند رہی۔ اس دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے شیلنگ کی اور کارکنان نے پولیس پر پتھراو کیا ۔
احتجاج ختم ہونے پر مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلی نے آج اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کیا، وزیر اعلی نے ایک بار پھر اٹک پار جاکر پنجاب کی سرزمین پر احتجاج کیا، وزیراعلی نے موٹروے پر تمام رکاوٹیں عبور کرکے کارکنوں کے ساتھ احتجاج کیا، وزیراعلی نے 5 گھنٹے پوری پنجاب اور وفاقی انتظامیہ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، احتجاج کا وقت ختم ہونے پر وزیراعلی واپس روانہ ہوئے ہیں۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ راولپنڈی لیاقت باغ میں بھی احتجاج کا وقت ختم ہوا، عمران خان کے حکم پر اگلے ہفتے پھر احتجاج کیا جائے گا۔